گزشتہ سال یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی سے 60ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، تحقیق

منگل 23 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یورپ میں گزشتہ سال کی ریکارڈ توڑ گرمی کے نتیجے میں 60 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ یہ انکشاف اسپین میں قائم بارسلونا انسٹی ٹیوٹ برائے گلوبل ہیلتھ  کی ایک تازہ تحقیق میں کیا گیا ہے جو معروف جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں ہیٹ ویو کی شدید لہر، سب سے زیادہ گرمی کہاں پڑ رہی ہے؟

تحقیق کے مطابق 2024 کا موسمِ گرما یورپ کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوا۔ صرف تین برسوں میں گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 81 ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ محققین نے بتایا کہ 2024 میں یورپ بھر میں گرمی سے 62 ہزار 775 افراد کی اموات ہوئیں جو 2023 کی نسبت 25 فیصد زیادہ ہیں، تاہم یہ تعداد 2022 میں ریکارڈ کی گئی 67 ہزار 873 اموات سے کچھ کم ہے۔

اسپین کے سائنسدانوں نے 32 یورپی ممالک کے 539 ملین افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر توماس یانوس کے مطابق یہ حتمی اور بالکل درست اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن شرحِ اموات کے وسیع تخمینے (35 ہزار سے 85 ہزار تک) صورتحال کی سنگینی ظاہر کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف یورپ میں 60 ہزار سے زائد ہلاکتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بڑھتی ہوئی گرمی انسانی زندگیوں کے لیے کس قدر بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

یہ بھی پڑٖھیں: یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے اثرات براہِ راست اور بالواسطہ دونوں صورتوں میں جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ ساتھ دل کے دورے، فالج اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ بھی گرمی کی لہر سے جڑا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اٹلی میں سب سے زیادہ 19 ہزار اموات ریکارڈ ہوئیں، اسپین اور جرمنی میں بھی یہ تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو یونان میں فی ملین 574 اموات ہوئیں جو سب سے زیادہ شرح ہے، اس کے بعد بلغاریہ اور سربیا کا نمبر آتا ہے۔

یورپ ماہرین کے مطابق دنیا کے مقابلے میں دوگنی رفتار سے گرم ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر فوری طور پر ایمرجنسی وارننگ سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت ہے تاکہ کمزور اور ضعیف افراد کو بروقت خبردار کیا جا سکے۔

دوسری جانب ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سویڈن میں بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔ تر فالا ریسرچ اسٹیشن کے مطابق 2024 میں ملک کے 277 میں سے 8 گلیشیئر مکمل طور پر پگھل گئے اور اب معدوم ہو چکے ہیں۔ ماہر گلیشیالوجی پروفیسر نینا کرشنر نے بتایا کہ مزید 30 گلیشیئر بھی خطرے سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ

ان کے مطابق یہ برفانی تودے دوبارہ واپس نہیں آ سکتے، خاص طور پر اگر عالمی حدت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔ معدوم ہونے والے گلیشیئرز میں سویڈن کا شمالی ترین گلیشیئر بھی شامل ہے جو وادوِیٹجاکا نیشنل پارک میں واقع تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی، ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب

سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر

ایلون مسک کے والد پر بچوں سے جنسی زیادتی کے الزامات، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

پاکستان میں ربیع الثانی کا چاند نظر نہیں آیا، یکم ربیع الثانی 25 ستمبر کو ہوگی

سعودی عرب کا 95واں یوم آزادی، کرسٹیانو رونالڈو کی مبارکباد

ویڈیو

7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی، ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب

افغانوں کو اپنی آدھی روٹی دی لیکن بدلے میں کلاشنکوف اور خودکش کلچر ملا، علامہ طاہر اشرفی

اسلام آباد کے نئے بلیو ایریا میں کیا سہولیات ہیں؟

کالم / تجزیہ

مریم نواز بہت بدل گئی ہیں

دفاعی معاہدہ، سیاسی امکانات

چوکیدار