رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ قومی سیمینار ’2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘ کے مقررین نے کہا ہے کہ ملک میں بہتر حکمرانی، عوامی فلاح اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے مزید صوبے قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور نئے صوبوں کے قیام سے گورننس اور سروس ڈلیوری میں نمایاں بہتری آئے گی۔
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر حسن محمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے صوبے بنانے سے گورننس کے مسائل حل ہوں گے اور عوام کو سہولتیں ان کی دہلیز پر میسر آئیں گی۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل نے نئے صوبے بنانے کی بات کی، ایم کیو ایم اس کی حمایت کرتی ہے، مصطفیٰ کمال
پنجاب گروپ آف کالجز کے چیئرمین میاں عامر محمود نے کہا کہ دہائیوں سے عوام سہولتوں کی کمی اور ناقص انتظامات کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنایا جائے تاکہ عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے صوبائی دارالحکومتوں یا اسلام آباد نہ جانا پڑے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت ملک میں اڑھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ 44 فیصد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمزور ادارے، کرپشن اور غیر منصفانہ منصوبہ بندی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پروفیسر چودھری عبدالرحمن، چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز، نے کہا کہ ملکی ترقی نوجوانوں کے بغیر ممکن نہیں، اصل مسئلہ ہنر کی کمی نہیں بلکہ نوجوانوں میں مقصدیت کا فقدان ہے۔














