بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ خطرے میں، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

بدھ 24 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ  جلد بند کر دیا جائے گا، حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب کسی پر الزام ہوتا ہے تو اس کو شامل تفتیش تو کرنا پڑتا ہے، ورنہ بعد میں کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان کا مؤقف ہی نہیں سنا، یعنی ایک جرم ہوتا ہے تو مجرم موقع سے پکڑا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کا بیان لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے اشتعال انگیز پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کے لیے درخواست دائر

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ایکس اکاؤنٹ کی تحقیقات کے لیے شامل تفتیش کرنے کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت کے پاس ان کے خلاف ثبوت موجود نہیں ہیں، عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر جو مواد جھپتا ہے وہ پاکستان دشمن مفاد ہے، ان کے اکاؤنٹ پر پاکستان کے مفادات کے خلاف بیانیہ دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایکس اکاؤنٹ بند ہونا چاہیے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں  نے کہا کہ اگر کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کے خیالات اور اس کی سیاست و طرزِ عمل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں تو ہم کس بنیاد پر ان کے ساتھ ہم آہنگی لا سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: را کے ایجنڈے پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، راناثنااللہ

انہوں نے کہا کہ جہاں تک ملکی مفاد اور پاکستان کی خدمت یا پاکستان کے آگے بڑھنے کا معاملہ ہے، اس میں اس وقت حکومت، عسکری قیادت اور دیگر سیاسی رہنما پورے خلوص سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ اس معاملے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو کامیابیاں بھی دے رہا ہے، معرکۂ حق کی کامیابی نے پاکستان کو ایک نئی توانائی دی ہے۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے اپنی نسبت 10 گنا بڑی معیشت اور 5 گنا بڑی طاقت کے ساتھ ٹکر لی اور اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بڑی خوش قسمتی کی بات ہے کیونکہ مقدس سرزمین، جس کے تحفظ کے لیے ہر مسلمان اپنی جان نچھاور کرنے پر تیار ہے، اب پاکستان کو بھی اسی مقدس زمین کا درجہ حاصل ہو گیا ہے؛ پاکستان کے خلاف جارحیت سعودی عرب پر جارحیت تصور ہوگی اور سعودی عرب پر جارحیت پاکستان پر جارحیت سمجھی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ

ان کا کہنا تھا کہ ان کامیابیوں کے بعد اگر کوئی پاکستان سے مخلص ہے، پاکستان کے مفادات سے مخلص ہے اور اس قوم کی تقدیر بدلتے دیکھنا چاہتا ہے، ان خوابوں کی تعبیر چاہتا ہے جو ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان بناتے وقت دیکھے تھے تو اسے چاہیے کہ وہ بغیر کسی بغض اور نفرت کے جذبے کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے مفاد کے لیے مل کر بیٹھے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایک مہینہ قبل وزیراعظم نے یومِ آزادی کے موقع پر دعوت دی تھی کہ آئیں اور ’میثاقِ استحکامِ پاکستان‘ کریں، اس کے لیے ہر کسی کو بیٹھنا چاہیے۔ میثاقِ استحکامِ پاکستان سے سیاسی استحکام بھی آئے گا، عسکری و معاشی استحکام بھی آئے گا اور تمام مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن اگر کسی کا ایجنڈا کچھ اور ہے اور وہ ملک دشمنی پر مبنی ہے تو اسے کوئی ساتھ نہیں بٹھا سکتا اور نہ وہ خود ساتھ بیٹھے گا۔

کیا اسٹیبلشمنٹ یا مقتدرہ سیاسی استحکام کے لیے عمران خان سے رابطہ کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ مقتدرہ رابطہ نہیں کرے گی اور نہ ہی اسے کرنا چاہیے؛ مقتدرہ آئین و قانون کے مطابق رابطہ نہیں کر سکتی۔ اس بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بڑے دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر بات کریں، ہمارا یہ مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ ہم بات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: نواز شریف عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، راناثناءاللہ

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں رکے گا، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ حکومت یا پاکستان کی ضرورت ہے تو ایسا نہیں ہے؛ اگر کوئی پاکستان کے راستے میں کھڑا ہوگا تو وہ سائیڈ لائن ہو جائے گا، وہ پاکستان کو روک نہیں سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے بات کرنی ہے تو بات کرے۔ جب ہم پلواما کے واقعے پر ڈیڑھ گھنٹہ ان کے انتظار میں بیٹھے رہے کہ آئیں، بریفنگ بھی دیں اور بات بھی کریں، تو اس وقت وہ کیوں نہیں آئے؟ ان کی نیت ہی نہیں ہے۔ وہ سیاسی ڈائیلاگ یا جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے؛ وہ فساد اور انارکی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے فساد کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ ٹھیک ہے، پاکستانی قوم اپنے احساسات اور جذبات بھی رکھتی ہے، لیکن پاکستان سے اس کی محبت ہر چیز سے بالاتر ہے۔

عمران خان کب تک جیل میں رہیں گے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے جب تک ان کے مقدمات میں دی گئی سزائیں برقرار رہیں یا وہ سزائیں پوری نہ ہوں۔ وہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے جب تک وہ اس ملک میں فتنہ، فساد یا انارکی پھیلانے کا ارادہ نہیں کرتے؛ اگر ان کے مقدمات میں ضمانت ہو جاتی ہے تو وہ باہر آ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

جی 77 اور چین وزارتی اجلاس: جنوبی ممالک کے مفادات کا ہر سطح پر تحفظ کریں گے، اسحاق ڈار

نیویارک: عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں اور امریکی صدر کے اہم اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

شان مسعود ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 27-2025 تک پاکستان کے کپتان برقرار

ویڈیو

مارخور اور آئی بیکس کے شکار کے مہنگے ترین پرمٹ، بولی کیسے ہوتی ہے؟

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی معاہدے کا عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوشگوار ماحول میں ملاقات

کالم / تجزیہ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی 

مریم نواز بہت بدل گئی ہیں