امریکی شہر ڈلاس میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے دفتر پر فائرنگ کے واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا۔
ڈلاس پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فائرنگ بدھ کی صبح نارتھ ویسٹ ڈلاس میں واقع آئی سی ای کے فیلڈ آفس کے قریب پیش آئی۔ ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ مشتبہ شخص نے قریبی عمارت سے فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں فائرنگ، 2 فائر فائٹرز ہلاک، حملہ آور مردہ حالت میں ملا
پولیس کے مطابق دو زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک شخص موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا۔ البتہ آئی سی ای کے کسی اہلکار کو نقصان نہیں پہنچا۔ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا مکلافلن نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ متاثرین میں مقامی سکیورٹی عملہ یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ واقعہ ایک فیلڈ آفس میں پیش آیا جہاں نئے گرفتار شدہ افراد کی عارضی پروسیسنگ کی جاتی ہے، یہ کوئی حراستی مرکز نہیں تھا۔
On September 24, 2025, at about 6:40 a.m., Dallas Police responded to an assist officer call in the 8100 block of north Stemmons Freeway. The preliminary investigation determined that a suspect opened fire at a government building from an adjacent building. Two people were…
— Dallas Police Dept (@DallasPD) September 24, 2025
امریکی میڈیا کے مطابق حملہ ممکنہ طور پر قریبی اپارٹمنٹ عمارت کی چھت سے کیا گیا۔ بعض عینی شاہدین نے اسے سنائپر فائرنگ قرار دیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف دو ہفتے قبل یوٹاہ میں قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو ایک سنائپر نے نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد امریکا میں سیاسی تشدد کی نئی لہر کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے شہر منیپولس میں کیتھولک اسکول میں فائرنگ،3 بچے جان سے گئے، متعدد زخمی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سمیت دیگر عہدیداروں نے اس واقعے کا الزام بائیں بازو کی تنظیموں پر لگایا ہے، حالانکہ اس حوالے سے کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ ٹرمپ نے پیر کو ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت انتہا پسند گروپ اینٹیفا کو گھریلو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور آئی سی ای کی کارروائیوں کے خلاف ڈیموکریٹس اور لبرل کارکنان سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ مہینوں میں متعدد حراستی مراکز کے باہر مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں فائرنگ اور زخمیوں کے واقعات بھی شامل ہیں۔