بھارت میں خود ساختہ مذہبی رہنماؤں کے جرائم اور اندھی عقیدت کا سلسلہ جاری

جمعرات 25 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں ایک چونکا دینے والے واقعے میں رواں برس میں بھی ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جب ریاست گجرات کے شہر سورت کے نیو سول اسپتال میں چند ملازمین نے کم عمر لڑکی سے زیادتی کے الزام میں سزا یافتہ خود ساختہ مذہبی رہنما آسا رام باپو کی تصاویر کے سامنے پوجا کی۔

یہ مناظر ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے، جس کے بعد انتظامیہ نے ایک سیکورٹی گارڈ اور گریڈ ون افسر کو معطل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی، سوامی بابا پر جنسی ہراسانی کا الزام، جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی کار بھی برآمد

یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ عدالت سے مجرم قرار دیے جانے کے باوجود آسا رام جیسے افراد کے لیے اندھی عقیدت ختم نہیں ہوئی۔ آسا رام کو 2013 میں 16 سالہ اسکول کی طالبہ سے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔

بعدازاں آسا رام اور ان کے بیٹے نرائن سائی پر مزید مقدمات قائم ہوئے، ان کے خلاف برسوں طویل قانونی جنگ کے بعد سزا سنائی گئی، تاہم اس عرصے میں کئی گواہوں کو نشانہ بنایا گیا یا وہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے۔

اسی طرح ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ، جو اپنی 2 مرید خواتین سے زیادتی کے الزام میں 20 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، بار بار پیرو ل پر رہائی حاصل کرتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بھارت میں ہر 17 منٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، کیا ہم ہر 17 منٹ میں شرمندہ ہوں؟‘

دہلی میں پولیس ایک اور خود ساختہ ’گرو‘ چیتنیا نند سرسوتی کی تلاش میں ہے، جس پر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ہے، متاثرہ خواتین کی شکایات اور ایئرفورس کی ایک چٹھی کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا جس کے بعد مذکورہ گرو روپوش ہوگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات اس بڑے سوال کو جنم دیتے ہیں کہ جب سرکاری اداروں کے افراد بھی ایسے مجرموں کی اندھی عقیدت میں مبتلا ہوں تو قانون کی بالادستی اور انصاف پر عوام کا اعتماد کیسے قائم رہ سکتا ہے؟

ریاست گجرات کے سورت اسپتال کے ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف پھل تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اسپتال میں تصویر اور پوجا کی اجازت نہیں لی گئی۔ تاہم واقعے پر کوئی باقاعدہ انکوائری شروع نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم کا پوتا گھریلو ملازمہ سے زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اسپتال کے عملے نے کسی دہشت گرد یا عام قاتل کو خراج عقیدت پیش کیا ہوتا تو ردِعمل یکسر مختلف ہوتا، سوال یہ ہے کہ مذہب کے نام پر جرائم کرنے والوں کے لیے اتنی نرم گوشہ کیوں دکھایا جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنان نے زور دیا ہے کہ ایسے واقعات صرف انفرادی فیصلے نہیں بلکہ ادارہ جاتی اخلاقیات کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ خاموشی یا معمولی کارروائی ایسے واقعات کو مزید معمول بنا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ