پاکستان میں حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان ہوا تو بہت سے لوگوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے شاید مظاہرین ریڈ زون میں داخل نہ ہو سکیں۔
اسلام آباد پولیس نے بھی اعلان کیا کہ خصوصی حالات کی وجہ سے کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پیر کی صبح یہ امکانات اور اعلانات اس وقت غلط ثابت ہوئے جب پی ڈی ایم کے اعلان کے بعد جے یو آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ورکرز رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہو گئے۔
شاہراہ دستور پر موجود اسلام آباد پولیس نے لائن بنا کر مظاہرین کو ایک مرتبہ پھر روکنے کی کوشش کی لیکن وہ سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ گئے۔
اس مرحلہ پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز کے ایک منظر میں پی ڈی ایم مظاہرین کو آہنی گیٹ عبور کرتے دکھایا گیا تو بہت سے افراد نے اسے 1999 میں پرویز مشرف کے مارشل لا کے آغاز جیسا منظر قرار دیا۔
Mob of Federal Government-affiliated protesters reach gates of the Supreme Court of Pakistan.
Would like to remind officers and security personnel of the @ICT_Police of their institutional obligations to provide security, and are allowed to use lethal firepower to do… https://t.co/bEGmcYZ4uJ
— The STRATCOM Bureau (@OSPSF) May 15, 2023
پرویز مشرف کی جانب سے اس وقت کی حکومت کا تختہ الٹنے کے دوران فوجی اہلکاروں کو سرکاری عمارت کا گیٹ پھلانگتے دکھایا گیا تھا۔ گزشتہ عرصے میں یہ منظر تواتر کے ساتھ ٹائم لائنز پر شیئر کیا جاتا رہا ہے۔
پیر کو اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر ہونے والے احتجاج کے تناظر میں گفتگو کرنے والے صارفین نے یہ شکوہ بھی کیا کہ ’اسلام آباد کے مکینوں کو ہر دن کسی نا کسی نئے احتجاج کا سامنا ہوتا ہے۔
دارلخلافہ شریف اسلام آباد میں رہنے والوں کی روز کی ٹینشن! ہر روز صبح اٹھ کے پوچھنا پڑتا ہے کہ کونسے راستے کھلے ہیں کونسے بند۔ 😐
— Islamabadies (@Islamabadies) May 15, 2023
بات آگے بڑھی تو چند روز قبل تحریک انصاف کے احتجاج کو یاد کرنے والے ٹوئپس نے استفسار کیا کہ احتجاج صرف سپریم کورٹ کی عمارت تک محدود رہے گا یا چیف جسٹس کے گھر تک بھی بات پہنچے گی۔
جمعیت علمائے اسلام کے کارکن چیف جسٹس عطاء بندیال کے گھر کے باھر بھی مظاہرہ کریں گے یا انکا احتجاج محض سپریم کورٹ کے دروازے پھلانگنے تک محدود رہے گا
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) May 15, 2023
تحریک انصاف کے حامی ٹویپس نے پی ٹی آئی کے ورکرز اور حکومتی اتحاد کے ساتھ کیے گئے سلوک میں تضاد کی نشاندہی کی تو گیٹ پھلانگنے کے عمل کو ’144 ٹکڑے کرنے‘ سے تشبیہ دیا۔
مولانا فضل الرحمان صاحب کی پیلے رنگ کی آرمی سرینا چیک پوسٹ کا گیٹ توڑ کر سپریم کورٹ کی طرف روانہ ہو گئی،حکومت بھی اپنی سب اپنا لیکن گیٹ توڑ کر جانے کا مقصد سمجھ نہیں آیا،حکومت کا دہرا معیار دیکھیں پی ٹی آئی کے لئیے دفعہ 144 اور مولانا صاحب نے اسکے 144 ٹکرے کر دئیے#مولانا_آرہا_ہے pic.twitter.com/kN4eDxxTUv
— Idrees Abbasi (@idrees_abbaxi) May 15, 2023
پی ڈی ایم کے احتجاج میں اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی شریک رہیں۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے قائدین اور پارٹی ورکرکز کی بڑیت عداد موجود تھی۔