وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام نے احتجاج کی کال یکسر مسترد کردی ہے۔ عوام کو مشکلات میں ڈالنے کی بجائے ایکشن کمیٹی بات چیت کرے جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیارہیں۔
پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امیر مقام نے بتایا کہ ہم مظفرآباد گئے اور وہاں جا کر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ ’ہم نے ساری رات بیٹھ کر بات چیت کی اور جو مطالبات قابلِ قبول ہیں انہیں تسلیم کر لیا گیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال، مسلم کانفرنس کے امن مارچ پر فائرنگ سے 11 افراد زخمی
انہوں نے کہاکہ کشمیر کاز میں ایک بار پھر سے جان میں جان آئی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ امن برقرار رکھا جائے اور عوام کے جائز مطالبات مانے جائیں۔
امیر مقام نے کہاکہ کشمیری عوام کو گندم اور آٹا سستا فراہم کرنے کو ترجیح دی گئی ہے اور کشمیری عوام کی دل سے عزت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مجموعی طور پر 38 نئے مطالبات سامنے لائے، جنہیں حکومت نے بیٹھ کر تسلی سے سنا جو مطالبات ماننے چاہیے انہیں تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کشمیر کاز سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین کی 12 نشستیں ختم کرنے کا جو مطالبہ کیا جا رہا ہے اس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ لاک ڈاؤن اور ٹریفک بند رکھنے سے بھی براہِ راست نقصان کشمیری عوام کو ہی پہنچ رہا ہے۔
امیر مقام نے کہاکہ بھارتی چینلز کی جانب سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ہم آج بھی بات چیت سے مسئلہ حل کرانے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رٹ قائم رکھے۔
یہ بھی پڑھیں: پرامن شہریوں پر حملے اور پرتشدد احتجاج، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا اصل چہرہ سامنے آگیا
واضح رہے کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج سے مطالبات کے حق میں ہڑتال شروع کردی ہے۔ اور اعلان کیا ہے کہ کل پلان بی کا اعلان کیا جائےگا۔