جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا وہ طالبان اور ’بی ایل اے‘ کے نشانے پر تھیں: نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی

پیر 15 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کے دوران پاکستان کی تاریخ کے بد ترین واقعات ہوئے ہیں۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس آتی رہتی ہیں۔ ہمیں آگاہ کیا گیا تھا کہ طالبان کی طرف سے آرمی تنصیبات پر حملے ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی اطلاع تھی کہ جو عسکری املاک ہیں وہ ’بی ایل اے‘ کے نشانے پر بھی ہیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی کی وجہ سے نہ طالبان وہاں پہنچ سکے اور نہ ہی بی ایل اے کے لوگ وہاں تک رسائی حاصل کر سکے مگر ایک سیاسی جماعت نے انہی املاک اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جو دہشت گردوں کے نشانے پر تھیں۔

2 لاکھ کا انعام ابھی تک کسی کو نہیں ملا

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی ایسی کوئی نشاندہی نہیں کی جس کی بنیاد پر پولیس نے مجرموں کو گرفتار کیا ہو۔ ابھی تک تمام گرفتاریاں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی گئی ہیں۔ اس لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق 2 لاکھ روپے انعام کی رقم کسی کے حصہ میں نہیں آئی۔ ہمیں اگر کوئی ایسی اطلاعات موصول ہوں گی تو اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

پنجاب میں 3200 سے زائد کارکنان گرفتار

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ صوبے میں سرکاری اور نجی املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث پاکستان تحریک انصاف کے 3200 سے زائد کارکنان کی گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں۔

واضح ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9مئی کو پنجاب بھر میں ہونے والے احتجاج میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے سرکاری و نجی اداروں پر حملے، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات دیکھنے میں آئے۔

پولیس اسٹیشنز اور دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا جس پر پنجاب پولیس کی جانب سے مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن کیا گیا۔ لاہور میں اب بھی پولیس حکام کو 500 افراد کی گرفتاری مطلوب ہے۔

احتجاج کرنے والوں نے سینکڑوں گاڑیاں جلا دیں

9 مئی کے واقعات میں نہ صرف نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پنچایا گیا بلکہ پنجاب بھر میں102 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسند عناصر نے لاہور پولیس کی 27، فیصل آباد پولیس کی 21،راولپنڈی پولیس کی 19 گاڑیاں تباہ کیں۔

میانوالی پولیس کی 9،سیالکوٹ کی 9، گوجرانوالہ پولیس کی 3 گاڑیاں شرپسند عناصر کا نشانہ بنیں۔ احتجاج کرنے والوں نے ملتان پولیس کی 4 گاڑیاں، اٹک، جھنگ اورٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس کی ایک ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا۔ پولیس کانسٹیبلری کی 3 جبکہ 8 نجی گاڑیاں بھی شرپسند عناصر کے ہاتھوں تباہ ہوئیں۔

162 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں پنجاب بھر میں پولیس کے 162 افسران اور اہلکار شدید زخمی ہوئے جو کہ پنجاب کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

کریک ڈاؤن جاری رہے گا

ترجمان کے مطابق پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے جبکہ رینجرز کو بھی صوبے بھر میں طلب کر لیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور قانونی کارروائی کا عمل شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp