پاکستان میں موبائل ہیکنگ کی بڑی کارروائی، اپنے موبائل کو کیسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے؟

منگل 30 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک وقت تھا جب انسان نت نئی ٹیکنالوجی کے بغیر بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ پرسکون زندگی گزارتا تھا اور پھر اسمارٹ فون سمیت دیگر جدید سہولیات نے ہمیں اپنا مرہون منت بنالیا لیکن کبھی کبھار یہ سہولیات ہمیں نہ سلجھنے والی مشکلات سے دوچار بھی کردیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے

آج کے اس مصروف دور میں ہم بعض اوقات بے دھیانی میں کچھ ایسے کام بھی کر بیٹھتے ہیں جس کے بعد ہم لاکھ سچے سہی لیکن لوگ کا اعتماد کھوبیٹھتے ہیں۔

ایسی ہی کچھ کہانی ہے کراچی کے ایک اسکول کے مالک اور معلم کی ہے جن کی زندگی اسکول اور اس سے وابستہ معاملات کے گرد گھومتی تھی۔ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا مگر پھر ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی زندگی میں ایک بھونچال کھڑا کردیا۔

غیر تو غیر اپنے بھی ان پر یقین کرنے سے کترانے لگے کیونکہ ان کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود تھے جن سے بظاہر انکار ممکن نہ تھا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسکول کے اس معلم اور مالک نے بتایا کہ ان کے واٹس ایپ پر ایک لنک موصول ہوا۔ یہ لنک اسی نمبر پر آیا جو اسکول کے استعمال میں تھا۔ انہوں نے بے دھیانی میں وہ لنک کھول دیا جس کے بعد ان کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔

مزید پڑھیے: جعلی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارمز اور انویسٹمنٹ اسکیم صارفین کو کس طرح لوٹتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہوں نے اس لنک کو ایک فضول چیز سمجھ کر نظرانداز کر دیا لیکن تھوڑی دیر بعد ان کے موبائل فون کی اسکرین پر ایک نوٹیفکیشن ظاہر ہوا کہ ’آپ کا فون ہیک ہو چکا ہے‘۔ کچھ دیر بعد موبائل فون خود ہی دوبارہ معمول پر آ گیا۔ وہ کاموں میں مصروف رہے اور اس بات پر نہ توجہ دی اور نہ ہی کسی سے ذکر کیا۔

چند روز بعد ان کی بیگم نے انہیں ایک پیغام دکھایا جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے۔ کسی نامعلوم نمبر سے ان کی چیٹ ہسٹری بھیجی گئی تھی۔ وہ چیٹ بظاہر ان کی لگ رہی تھی، مگر اصل میں وہ ’جنریٹڈ‘ تھی۔ پہلے تو وہ سمجھ نہ پائے کہ یہ سب کیسے ہوا لیکن جب اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تو پتا چلا کہ ان کے موبائل فون کے کانٹیکٹس میں موجود قریبی افراد کو وہی چیٹ کے اسکرین شاٹس بھیجے گئے ہیں۔

اس کے بعد ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ہیک ہوا تو انہوں نے آئی ٹی ماہرین سے رابطہ کیا۔ اکاؤنٹ تو بحال ہو گیا لیکن جعلی پیغامات بھیجنے کا سلسلہ نہ رکا۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ موبائل ان کے ہاتھ میں تھا لیکن لوکیشن کبھی سرجانی ٹاؤن تو کبھی کسی اور جگہ کی آ رہی تھی۔ یعنی موبائل ان کے ہاتھ میں تھا مگر اس کا سافٹ ویئر کہیں اور سے کنٹرول ہو رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ معاملے کی سنگینی کو سمجھنے کے بعد ایف آئی اے میں شکایت درج کرائی گئی جہاں سے کیس کو سائبر کرائم ونگ کے سپرد کر دیا گیا اور کہا گیا کہ آپ کی شکایت پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟

ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں کئی محاذ ان کے سامنے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلا چیلنج اپنی بیوی کو قائل کرنا تھا کہ یہ سب جعلی ہے لیکن اگر ایسا ہی کسی اور کا معاملہ خود میرے سامنے آتا تو شاید میں بھی اس کو سچ مان لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ تھی کہ ازدواجی زندگی شدید متاثر ہوئی اور ادارے میں بھی ہر فرد مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگا۔

جب معاملہ آگے بڑھا قانونی تقاضے پورے کیے گئے تو معلوم ہوا کہ ایسے کیسز بہت عام ہو چکے ہیں لیکن ان کو ٹریس کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے کیونکہ اکثر یہ نمبر یا تو انٹرنیٹ سے جنریٹ ہوتے ہیں یا پھر کسی ایسے شخص کے نام پر ہوتے ہیں جسے خود بھی علم نہیں ہوتا کہ اس کا نمبر استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اسی جعلی نمبر سے واٹس ایپ کے ذریعے کال آتی تھی اور دھمکایا جاتا تھا کہ اگر رقم نہ دی گئی تو اس سے بھی خطرناک چیٹس لیک کر دی جائیں گی۔ پیسوں کا تقاضا ہونے پر یقین ہو گیا کہ یہ سب ایک اسکیمنگ اسکیم ہے جس میں وہ پھنس چکے ہیں۔

سب سے پہلے انہوں نے اپنے اہل خانہ کو اعتماد میں لیا اور اس سے پہلے کہ مزید نقصان ہو اسکول کے بینک اکاؤنٹس کو خالی کروا دیا اور بینک انتظامیہ کو بھی مطلع کر دیا کہ کسی بھی آن لائن منتقلی کی اجازت نہ دی جائے۔

اب ان کا موبائل فون اسکیمرز کے کنٹرول میں تھا لیکن وہ مطمئن تھے کہ قریبی افراد اس معاملے سے باخبر ہو چکے ہیں۔ اسکیمر کی طرف سے صرف واٹس ایپ پر کالز آ رہی تھیں۔ جب اس نمبر کی جانچ کی گئی تو کوئی ڈیٹا سامنے نہ آیا اور نہ ہی اس نمبر پر کال کی جا سکتی تھی بس صرف وہی اس نمبر سے رابطہ کر سکتا تھا۔

معلم کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کی ڈیمانڈ پوری نہیں ہوئی اس لیے چند دنوں سے سکون ہے۔ شاید اب وہ کسی نئے ہدف کی تلاش میں ہوں لیکن بار بار دل میں یہی خیال آتا ہے کہ کاش وہ لمحہ واپس آ جائے جب انہوں نے وہ لنک کھولا تھا تاکہ زندگی پھر سے پہلے جیسی ہو جائے لیکن اب یہ ممکن نہیں۔ ایک غلطی نے انہیں اپنوں کی نظروں میں گرا دیا۔

آخر میں انہوں نے سب لوگوں کو مشورہ دیا کہ موبائل فون بہت احتیاط سے استعمال کریں۔

اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں لوگوں کے موبائل فون اور بینک اکاؤنٹس ہیک کیے جا چکے ہیں۔ متاثرین کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ کال کے بعد وہ اپنے موبائل فون کا کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کا بینک اکاؤنٹ خالی ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آن لائن خریداری کرنے والے محتاط رہیں، پی ٹی اے کی وارننگ

ایف آئی اے ان شکایات کو تو وصول کر لیتی ہے لیکن ان پر کارروائی کیسے کی جائے یہ آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ جس نمبر سے رابطہ ہوتا ہے وہ ورچوئل نمبر ہوتا ہے جسے ٹریس کرنا ممکن نہیں یا پھر ہمارے پاس ابھی وہ ٹیکنالوجی موجود نہیں۔

لہٰذا اس پورے معاملے میں احتیاط ہی بہتر حل ہے ورنہ متاثرہ شخص زندگی بھر اس لمحے کو یاد کرتا رہ جائے گا جو کبھی واپس نہیں آتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

الیکشن کمیشن کا پنجاب میں لوکل گورنمنٹ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر شدید مایوسی کا اظہار

اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس ایک لاکھ 66 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کا سری لنکا میں آغاز، افتتاحی میچ میں بھارت اور میزبان ٹیم مدمقابل

یوٹیوب کا ڈونلڈ ٹرمپ سے مقدمہ نمٹانے کے لیے 24.5 ملین ڈالر کی ادائیگی پر اتفاق

کوئٹہ دھماکا: سیکیورٹی فورسز نے 4 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

ویڈیو

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ریل گاڑیوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟

کالم / تجزیہ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟

سیزیرین کے بعد طبعی زچگی اور مصنوعی دردِ زہ