ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے مالی سال 2026 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 3 فیصد لگایا ہے، جو حکومت کے مقرر کردہ 4.2 فیصد ہدف سے کم ہے۔
بینک نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلاب، جن سے انفراسٹرکچر اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، معاشی ترقی کو سست کر سکتے ہیں۔ مالی سال 2026 کے لیے افراطِ زر کا اندازہ 5.8 فیصد لگایا گیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ ‘ایشیائی ڈویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ’ کے مطابق مالی سال 2026 کی شرح نمو کا تخمینہ برقرار رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کاروباری خواتین کو قرضوں کی فراہمی کے لیے اے ڈی بی کی ساڑھے 15 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو قرض اور ادائیگیوں کے توازن سے متعلق کم ہوتے خطرات، بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور امریکا-پاکستان تجارتی معاہدے کے بعد پیدا ہونے والے کاروباری اعتماد سے سہارا ملے گا۔ تاہم، سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر اور زرعی اراضی ترقی کی رفتار کو متاثر کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحالی اور تعمیر نو کی کوششیں، جنہیں مالی سال 2026 کے بجٹ میں تعمیراتی شعبے کے لیے دی گئی مراعات سے سہارا ملے گا، ان منفی اثرات کو جزوی طور پر کم کر سکتی ہیں۔ سرمایہ کاری میں اضافے سے بھی گھریلو طلب کو تقویت ملنے کی توقع ہے، بشرطیکہ ساختی اصلاحات اور مضبوط مالی و اقتصادی پالیسیاں جاری رہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی ہماری معیشت کے بارے میں مثبت اشارے خوش آئند ہیں، وزیر خزانہ
اے ڈی بی کی رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کے لیے کئی خطرات بھی اجاگر کیے گئے ہیں جن میں پالیسی میں نرمی یا اصلاحات پر کمزور عملدرآمد، محصولات اور مالیاتی استحکام کے اہداف میں ناکامی، موسمیاتی تبدیلی اور آفات، اور عالمی جغرافیائی و پالیسی عدم استحکام جو افراطِ زر، بیرونی کھاتوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر اصلاحات کی رفتار تیز ہوئیں اور عالمی حالات زیادہ سازگار رہے تو پاکستان کی ترقی موجودہ اندازوں سے بڑھ سکتی ہے۔ کاروباری اعتماد میں اضافہ، شرح سود میں کمی اور مالیاتی خسارے میں کمی نجی سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: 2050 تک پاکستان دنیا کی 10 سے 15 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا، امریکی ناظم الامور
مزید یہ کہ نیشنل ٹیرف پالیسی 2025–2030 کے تحت اصلاحات اور برآمد کنندگان کے لیے ڈیجیٹل ٹیکس ریفنڈ سسٹم سے لیکویڈیٹی میں بہتری، مسابقت کو فروغ دے گی اور نجی سرمایہ کاری میں حوصلہ افزائی ہوگی۔
ترسیلاتِ زر میں اضافے کا بھی امکان ہے، جس کی وجہ بیرونی استحکام، مستحکم زرِ مبادلہ کی شرح اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کی ضرورت ہوگی۔ یہ آمدنی زرعی پیداوار میں کمی سے گھریلو کھپت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کسی حد تک پورا کر سکے گی۔