امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر قطر کو کسی بیرونی حملے کا سامنا ہوا تو امریکا اپنے اتحادی ملک کا دفاع کرے گا، جس میں ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اپنے ہمسایہ ممالک کا دشمن اور نسل کشی میں ملوث ہے، قطری امیر کا جنرل اسمبلی سے خطاب
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے 3 ہفتے قبل دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی، جن میں قطر اور خود امریکی حکام بھی شامل تھے۔
حکم نامے کے مطابق قطر کی سلامتی کو لاحق کسی بھی قسم کا حملہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جائے گا، اور واشنگٹن اس کا مؤثر جواب دے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا قطر کے خلاف ممکنہ جارحیت کے جواب میں تمام ممکنہ قانونی اقدامات کرے گا، جن میں سفارتی دباؤ، اقتصادی پابندیاں اور اگر ضروری ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال بھی شامل ہوگا، تاکہ دونوں ممالک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ستمبر میں دوحہ پر کیے گئے حملوں کو حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں کا ردعمل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے معافی اور دوبارہ حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیوں کو سراہتے ہیں، قطر
تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران انہوں نے قطری وزیر اعظم سے رابطہ کر کے ان سے واقعے پر معذرت بھی کی تھی۔