بھارتی ریاست پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کے نسخے پڑھنے کے قابل اور واضح ہونے چاہئیں کیونکہ یہ مریض کی زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ناقابلِ فہم میڈیکل رپورٹس اور نسخے ’ضمیر جھنجھوڑنے‘ والی بات ہیں۔
عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ میڈیکل کالجوں میں خوشخطی کی تربیت شامل کی جائے اور آئندہ 2 سال میں ڈیجیٹل نسخوں کا نظام نافذ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: اگر آپ کی لکھائی خراب ہے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ دلچسپ نئی تحقیق
عدالت کی جانب سے تمام ڈاکٹروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ پرچیاں اور نسخے صاف اور بڑے حروف میں لکھیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے حکومت سے تعاون کو تیار ہے۔
ماہرین کے مطابق بدخطی سے لکھے گئے نسخے غلط علاج اور جان لیوا نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔