جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025 کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر کے دوران 113 لاپتا افراد کے کیسز نمٹائے گئے جبکہ بلوچستان میں 14 لاپتا افراد اپنے گھروں کو واپس پہنچے۔
مارچ 2011 سے ستمبر 2025 تک کمیشن کو مجموعی طور پر 10 ہزار 636 کیسز موصول ہوئے جن میں سے 8 ہزار 986 نمٹائے جا چکے ہیں۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیرِ قیادت کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ میں 289 کیسز نمٹائے، یعنی اوسطاً ہر ماہ 96 کیسز حل ہوئے۔
مزید پڑھیں: انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگیوں کی تشکیل نو، جسٹس (ر) ارشد حسین کو سربراہ مقرر
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ میں قائم علاقائی دفتر بلوچستان کے کیسز کو نمٹا رہا ہے۔ لاپتا افراد کے اہلِخانہ کی سہولت کے لیے ایک خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے جو بچوں کے ب فارم، پنشن اور دیگر مسائل میں ریلیف فراہم کرتا ہے۔
کمیشن نے تعلیم، صحت اور دیگر فلاحی امور میں لاپتا افراد کے خاندانوں کی معاونت کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
مزید برآں، ایسے کیسز جو ابھی زیرِ تفتیش ہیں اور جنہیں جبری گمشدگی قرار نہیں دیا گیا، ان کی معاونت کے لیے بھی متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔













