’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس کی وضاحت کر دی

منگل 16 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سول مقدمے کی سماعت کے لیے وکیل مظہر اصغر سبزواری کے پیش ہونے پر انہیں دیکھ کر کہا کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ، آپ کافی وقت کے بعد میری عدالت میں آئے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے عمران خان کی سپریم کورٹ آمد پر کہے گئے الفاظ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا مجھے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن میں ہر شخص کو احترام دیتا ہوں، ادب و اخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ یہ میں ہر کسی کو کہتا ہوں، مجھے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ادب و اخلاق کے بغیر کوئی مزہ نہیں۔

چیف جسٹس کا پھر ’گڈ ٹو سی یو‘ !

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے عمران خان کو ’گڈ ٹو سی یو‘ کہنے پر آج کے دن ہی نہ صرف دوسری وضاحت دی بلکہ نیب ترامیم مقدمہ میں وکلاء کو بھی ’گڈ ٹو سی یو‘ کہہ دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کو چیلنج کر رکھا ہے جبکہ آج کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان کے وکیل خواجہ حارث احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی تو دیکھیں کہ بہت ساری ترامیم تو آپ کے دور میں ہوئی ہیں۔ آپ بتائیں کہ ہم سے غلطی ہو گئی اور اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث احمد اور وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں ہمیں جامع بیانات تحریری شکل میں دے دیں اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ اس پر مزید سماعت کرنی ہے یا نہیں۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ اب تک اس مقدمے پر 46 سماعتیں ہو چکی ہیں۔ اب 12 جون سے سپریم کورٹ کی چھٹیاں بھی آ رہی ہیں اس کے بعد دیکھیں گے کہ مزید سماعت کی ضرورت ہے یا نہیں۔

خواجہ حارث بتائیں نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کس طرح متاثر ہوئے ہیں: چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس اور بہت سے کام ہیں، ہماری اور بہت سی ذمے داریاں بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بتانا ہے کہ اس آئینی ترمیم سے بنیادی حقوق کس طرح متاثر ہوئے ہیں اور دوسرا آپ کی درخواست کس طرح قابلِ سماعت ہے، تیسرا آپ نے اس پر یہ بھی دلائل دینے ہیں کہ آپ اس میں کس طرح سے متاثرہ فریق ہیں۔

اس پر وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان بولے کہ ابھی تو ایک تیسری ترمیم بھی آ گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ بھی تو ہمارا امتحان پہ امتحان لیتے جا رہے ہیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ درخواست گزار تیسری ترمیم کو چیلنج کرے گا یا نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک شخص بطور وزیراعظم ایک قانون میں ترمیم کرتا ہے، پھر جب کرسی سے ہٹتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے یہ قانون نہیں بنانا چاہیے تھا پھر اسی قانون کا فائدہ بھی اٹھاتا ہے؟

مخدوم علی خان نے کہا کہ یہ ساری ایکسرسائز مفروضوں پر مبنی ہے اور آئینی معیارات پر پورا نہیں اترتی۔ اس پر چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نقطہ اٹھایا ہے کہ نیب ترامیم کو ٹھوس وجوہات کی بنیاد پر چیلنج نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ آپ بتائیں عمران خان نے ٹرائل کورٹ میں ترمیمی قانون پر انحصار کیوں کیا۔ انہوں نے مزید کہا ہمیں بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں اس بات پر بھی اعانت درکار ہے کہ عدالتیں کس طرح قانون کو ختم کر سکتی ہیں۔

عدالتیں مقننہ کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں: جسٹس عمر عطا بندیال

خواجہ حارث نے کہا کہ ساری دنیا میں عدالتیں قانون کو ختم کر سکتی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کئی دفعہ ڈائریکشنز دی ہیں کہ قانون سازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں مقننہ کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ واضح کریں کہ کن ترامیم کوکن بنیادوں پرچیلنج کر رہے ہیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کراچی سے بذریعہ ویڈیولنک دلائل دیے۔ چیف جسٹس نے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہم سے بہت دور ہیں، اس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ پیر کے روز حالات ہی ایسے تھے کہ یقین نہیں تھا عدالت پہنچ سکوں گا، آج کل توسوشل میڈیا بھی نہیں چل رہا کہ معلومات مل سکیں، اس پر چیف جسٹس بولے کہ سوشل میڈیا پرتو گڈ ٹو سی یو خان صاحب بھی غلط اندازمیں چلایاجا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا مقدمہ کو مزید نہیں لٹکانا چاہتے کیونکہ چھٹیوں میں شاید بینچ دستیاب نہ ہو۔

’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ کا پس منظر

یاد رہے کہ عمران خان کی سپریم کورٹ پیشی کے موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سابق وزیر اعظم کو دیکھتے ہی ’گڈ ٹو سی یو‘ کہا تھا، جسے حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے میمز کا طوفان برپا رہا تھا۔

وفاقی کابینہ نے بھی چیف جسٹسس کی جانب سے’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘کے کلمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدل کی اعلیٰ کرسی پر بیٹھے شخص کا کرپشن کیس میں ایسا اظہار خیال عدل کے ماتھے پر دھبہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران نیازی کو بچانے کے لیے عدالت آہنی دیوار بن چکی ہے، کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایک ملزم عدالت میں آئے اور جج کہے آپ سے مل کر اچھا لگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp