امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی مگر مذاکرات میں 90 فیصد معاملات طے پا چکے ہیں اور فریقین تکنیکی معاملات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی منصوبہ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو جواب کے لیے 4 روز کا وقت دے دیا
مارکو روبیو کے مطابق حماس نے اصولی طور پر بعض نکات قبول کرلیے ہیں، تاہم جنگ کے بعد کے اقدامات کے حوالے سے بہت سی تفصیلات طے کرنی ہوں گی۔ اسلحے کی واپسی اور حماس کی تحلیل جیسے مرحلے پیچیدہ ہوں گے اور کسی مستحکم انتظامیہ کا قیام فوری نہیں ہوگا، یہ اقدام 3 دن میں پورا نہیں ہو سکے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے امکان کے حوالے سے ہم اس وقت کافی نزدیک ہیں، مگر اس کے لیے اسرائیلی کی جانب سے فضائی بمباری کا تسلسل ختم ہونا ضروری ہے کیونکہ بمباری جاری رہنے کی صورت میں یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک کا غزہ جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تکنیکی مذاکرات میں پیشرفت تیز ہے اور امید ہے کہ لاجسٹک پہلوؤں کو جلد حتمی شکل دی جاسکے گی، مگر معاہدے پر 100 فیصد یقین دہانی کوئی بھی نہیں دے سکتا۔ روبیو نے واضح کیا کہ اگلے چند روز یا ہفتے اس معاملے کے لیے اہم ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر تکنیکی بات چیت کامیابی سے پوری ہوتی ہے تو پہلے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی اور ایک عارضی طور پر جنگ بندی ممکن ہے، جبکہ بعد ازاں طویل المدتی سیاسی اور سیکیورٹی امور پر مزید گفت و شنید ضروری ہوگی۔