قدیم گھوڑوں کے ڈی این اے پر نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ 2 اہم جینیاتی تبدیلیاں گھوڑوں کو زیادہ پالتو اور سواری کے قابل بنانے میں مددگار ثابت ہوئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں کانسی کے دور کی سب سے بڑی بایوٹیکنالوجی انقلابات میں سے ایک تھیں۔
سائنسدان لدووک اورلینڈو اور ان کی ٹیم نے 71 گھوڑوں کے جینومز کا تجزیہ کیا۔ ان میں سے 9 جینز میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں تاہم 2 جینز نے گھوڑوں کی ابتدائی نسلوں پر سب سے زیادہ اثر ڈالا۔
یہ بھی پڑھیے: پولو ٹورنامنٹ کے لیے گھوڑے کو کیسے تیار کیا جاتا ہے، اور وہ کھاتا کیا ہے؟
پہلے جین کو زیڈ ایف پی ایم1 کا نام دیا گیا ہے جو جانوروں کے رویّے اور گھبراہٹ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ تقریباً 5 ہزار سال قبل اس جین میں تبدیلی نے گھوڑوں کو زیادہ پرسکون اور قابو میں رہنے والا بنا دیا جس سے پالتو بنانا آسان ہوا۔
دوسرا اہم جین جی ایس ڈی ایم سی ہے جس کی تبدیلی 4 ہزار 2 سو سال پہلے کے قریب ہوئی۔ یہ گھوڑوں کی جسمانی ساخت، ریڑھ کی ہڈی اور وزن اٹھانے کی صلاحیت سے جڑا ہے۔ اس تبدیلی نے گھوڑوں کو زیادہ مضبوط اور سوار کے قابل بنا دیا، اور چند صدیوں کے اندر یہ جینیاتی تبدیلی تقریباً تمام گھوڑوں میں عام ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھوڑوں میں یہ تبدیلیاں نہ صرف انسانی نقل و حرکت بلکہ جنگی حکمت عملی اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی بدلنے کا سبب بنیں۔
لدووک اورلینڈو کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو بھی سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے کہ کس طرح گھوڑوں کی جینیاتی خصوصیات نے منگولیا اور چین کی قدیم سلطنتوں کی طاقت اور کامیابی میں کردار ادا کیا۔