وزیراعظم شہباز شریف نے کوالالمپور میں ملائیشیا بزنس فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تجارتی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں سازگار ماحول فراہم کرسکتی ہیں لیکن معاشی نمو کی قیادت پرائیوٹ سیکٹر کو آگے بڑھ کر کرنی چاہیے، کسی بھی حکومت کا کام کاروبار کے لیے ماحول پیدا کرنا ہے، ہم ملائیشیا کے ساتھ تجارتی اور کاروباری شراکت کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملائیشیا آمد پر بے حد خوش ہوں، دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا میں آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں تعلیم و تربیت سے لیس کرکے مواقع حاصل کیے جاسکتے ہیں، ملائیشیا تیل، گیس اور الیکٹرانک مصنوعات میں وسیع تجربہ رکھتا ہے، پاکستان اور ملائیشیا مل کر نہ صرف ان شعبوں میں خود کفالت حاصل کرسکتے ہیں بلکہ تیسرے ممالک کو ایکسپورٹ بھی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں وسیع امکانات موجود ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرتی حسن سے مالامال ہیں، ملائیشیا اور پاکستان کی کمپنیوں کو چاہیے کہ ایک ساتھ بیٹھ کر سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہیے جو گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے، پاکستان مشرقی وسطیٰ تک رسائی کا راستہ اور سستی افرادی قوت فراہم کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کا ملائیشیا پہنچنے پُر پرتپاک استقبال، سڑکوں پر سبز ہلالی پرچموں کی بہار
وزیراعظم نے کہا کہ دو سال قبل پاکستان میں مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں بےتحاشہ اضافہ ہوا تھا جو اب کم ہوچکا ہے، 2 سال بعد آئی ایم ایف سے چھٹکارہ حاصل کریں گے۔ ملائیشیا نے چند سالوں میں حیران کن ترقی کی ہے۔ پاکستان بڑے پیمانے پر کپاس، دودھ، گوشت، آم پیدا کرتا ہے جس میں ملائیشیا کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کاروباری اداروں کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی، دونوں ممالک میں مل کر کام کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں، ہم کاروباری اداروں کو سہولتیں فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان ملائیشیا کو 200 ملین ڈالرز کا گوشت برآمد کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف کی ملائیشین ہم منصب کے ہمراہ گفتگو
ملائیشین وزیراعظم نے قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے وژن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے اپنی کتاب خطباتِ اقبال میں امت کو تجدید کی راہ دکھائی جو صرف پاکستان ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری امت کے لیے اہم ہے۔