امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں کافی یقین ہے کہ غزہ کے حوالے سے ایک امن معاہدہ ممکن ہے، اور دعویٰ کیا کہ حماس مذاکرات کے دوران بہت اہم امور پر رضامند ہو رہی ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی کچھ سرخ لکیریں ہیں، اور اگر مخصوص شرائط پوری نہ ہوئیں تو معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان شرائط میں حماس کا غیر مسلح ہونا بھی شامل ہے، جس پر انہوں نے واضح جواب دیے بغیر کہا کہ اگر کچھ باتیں پوری نہ ہوئیں، تو ہم نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے تشخص کو شدید نقصان پہنچا، امریکی وزیرخارجہ کا اعتراف
ٹرمپ نے کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں، کیونکہ مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان امریکی صدر کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم ایک معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ برسوں سے لوگ کوشش کر رہے ہیں، مگر مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ کا معاہدہ کریں گے، ہاں، مجھے کافی یقین ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس نے بعض نکات قبول کرلیے، 90فیصد معاملات طے : امریکی وزیرخارجہ
ٹرمپ نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو پر مذاکرات کے حوالے سے منفی رویے کا الزام لگایا تھا۔ صدر کے مطابق نیتن یاہو اس معاہدے کے بارے میں بہت مثبت ہیں۔
ٹرمپ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے اردن کے بادشاہ سے بھی گفتگو کی ہے۔