امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر مصر میں جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سمیت کئی بنیادی مطالبات پیش کردیے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق حماس نے مصر میں جاری بات چیت کے دوران اپنے مؤقف اور شرائط کی تفصیلات واضح کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کے 2 سال: امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد کا انکشاف
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بتایا کہ ان کا وفد ایک ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے جو غزہ کے عوام کی امنگوں کی عکاسی کرے اور مذاکرات کی تمام رکاوٹوں کو ختم کرے۔
ان کے مطابق حماس کے بنیادی مطالبات میں مکمل اور مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلا، انسانی اور امدادی سامان کی بلا تعطل ترسیل، بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی، غزہ کی فوری تعمیر نو، جس کی نگرانی ایک فلسطینی قومی ٹیکنوکریٹس حکومت کرے، اور فلسطینی و اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا ایک منصفانہ معاہدہ شامل ہے۔
فوزی برہوم نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو دانستہ طور پر مذاکرات کے اس مرحلے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسا کہ وہ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر مذاکراتی عمل کو ناکام بنا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وحشیانہ فوجی طاقت، غیر مشروط امریکی حمایت اور غزہ میں جاری نسل کشی کے باوجود اسرائیل جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور نہ ہی ہو گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیلی وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوا، جن کا مقصد غزہ میں 2 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مذاکرات انتہائی سخت سیکیورٹی کے تحت بند کمروں میں ہو رہے ہیں، جہاں ثالث فریقین کے درمیان پیغامات کا تبادلہ کررہے ہیں۔ یہ بات چیت اس وقت ہو رہی ہے جب چند ہفتے قبل قطر میں اسرائیل نے حماس کے مرکزی مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس نے بعض نکات قبول کرلیے، 90فیصد معاملات طے : امریکی وزیرخارجہ
حماس کے وفد کی قیادت سینیئر رہنما خلیل الحیہ کررہے ہیں، جو قطر میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں محفوظ رہے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں امن کے لیے 20 نکاتی فارمولا پیش کیا ہے۔ انہوں نے حماس کو وارننگ دی ہے کہ اگر منصوبہ نہ مانا گیا تو پھر مزاحمتی تنظیم کو نیست و نابود کردیا جائےگا۔