تقریباً صدی قبل شکارپور کو اسپتال دینے والے اودھو داس تارا چند کی لازوال خدمات

بدھ 8 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شکارپور کی پہچان سمجھے جانے والی قدیم اسپتال کی عمارت آج بھی اپنی مثال آپ ہے مگر بدقسمتی سے سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، شکارپور میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمین واگزار

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے معروف ادیب  اور کالم نگار نسیم بخاری نے بتایا کہ اس اسپتال کی بنیاد ایک عظیم خدمتگار شخصیت، رائے بہادر اودھو داس تارا چند نے رکھی تھی جو شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سوشل ورکر بھی تھے اور اپنے شہر کے عوام کے لیے کچھ کرنے کا عزم رکھتے تھے۔

 نسیم بخاری نے بتایا کہ ایک بار جب اودھو داس اپنی والدہ کو علاج کے لیے بمبئی لے گئے تو والدہ نے ان سے کہا کہ میرے پاس تو وسائل ہیں مگر سندھ کے غریب عوام کا علاج کون کرے گا؟

ماں کے اس پیغام پر انہوں نے شکارپور میں ایک جدید اسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنی ذاتی رقم عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہر شہر جا کر چندہ جمع کیا۔ کہیں سے ایک روپیہ ملا، کہیں 5 تو کہیں سے 10 روپے، حتیٰ کہ ایک ایک پیسہ بھی جمع کیا گیا اور باقاعدہ رجسٹر میں درج کر کے شفافیت قائم رکھی گئی۔

اسپتال کا سنگ بنیاد سنہ 1933 میں رکھا گیا اور سنہ 1935 میں اس وقت کے بمبئی کے گورنر نے اس کا افتتاح کیا۔

 چوکھٹ پر قدموں تلے آتا رائے بہادر کا نام

نسیم بخاری نے یہاں ایک حیران کن بات بھی بتائی کہ اودھو داس نے اس اسپتال کے مرکزی دروازے کی سیڑھیوں کے اوپر فرش پر اپنا نام کندہ کروادیا تھا تاکہ آنے جانے والے مریض اور تیماردار ان کے نام پر پیر رکھتے ہوئے گزریں۔

مزید پڑھیے: سرکاری اسپتال لیڈی ریڈنگ کے روم چارجز 10 ہزار روپے مقرر، اصل ماجرا کیا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ اس عمل کا مقصد عاجزی کا اظہار تھا تاکہ ان میں کبھی خود نمائی نہ آئے کیونکہ وہ رب کو پسند نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کی یاد ہمیشہ خدمت سے جڑی رہے، تکبر سے نہیں۔

رائے بہادر اودھو داس تارا چند کی ولادت سنہ 1870 میں ہوئی اور وہ 17 جنوری 1943 کو بمبئی میں انتقال کر گئے۔

برطانوی حکومت نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں رائے بہادر کے لقب سے نوازا۔

قدیم عمارت حکومت کی توجہ کی طالب

آج یہ عمارت حکومت کی توجہ کی منتظر ہے۔ نسیم بخاری نے کہا کہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ بعض شرپسند عناصر نے  رائے بہادر کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچایا۔ بعد ازاں وہ مجسمہ سندھ یالوجی حیدرآباد منتقل کر دیا گیا۔

نسیم بخاری نے کہا کہ شکارپور ایک زمانے میں عالمی سطح پر اپنی تجارت، ثقافت اور خوشبوؤں کی وجہ سے پہچانا جاتا تھا مگر آج یہ اپنی پرانی شناخت کھوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ جنہوں نے ادارے بنائے، عوام کی خدمت کی، ہم نے نہ صرف ان کی یاد کو فراموش کیا بلکہ ان کی نشانیوں کو بھی مٹانے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: سپمورن سنگھ کالرا سے گلزار تک

کلچر ڈیپارٹمنٹ سندھ نے سنہ 1998 میں اس اسپتال سمیت 1203  عمارات کو ہیریٹیج قرار دیا جبکہ سنہ 2014 میں ورلڈ مانیومنٹ  فورم نے شکارپور کو ہیریٹیج سٹی قرار دیا لیکن ان سب کے باوجود یہ تاریخی اسپتال آج بھی اپنی بحالی کے کام اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے حکومتی توجہ کے لیے ترس رہا ہے۔

 اس اسپتال میں اب فرسٹ ایڈ کے سوا مریضوں کو کوئی طبی سہولت میسر نہیں۔ دیکھیے عمران ملک کی یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

8 اکتوبر زلزلہ: جب قوم نے مصیبتوں کو عزم و ایمان سے شکست دی، صدر زرداری

بھارت: دہلی کولکتہ ہائی وے پر ٹریفک جام کا چوتھا روز، خوردنی اشیا برباد، مسافر بے حال

’100 کروڑ دیں تو بھی کام نہیں کروں گا‘، سنجے لیلا بھنسالی کے خلاف بالی ووڈ میں نفرت کیوں بڑھ رہی ہے؟

امریکی یہودیوں کی اکثریت غزہ جنگ کی خلاف ہوگئی، اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیدیا

کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں ’ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ اکیڈمک سمٹ 2025‘ کا انعقاد

ویڈیو

اب پانی کی قلت مسئلہ نہیں رہا، وزیرستان میں سورج مکھی کی کاشت میں انقلاب

سعودی پاک انویسٹمنٹ کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کیسے کر رہی ہے؟

صدر زرداری کا محسن نقوی کو اہم ٹاسک، کیا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا خطرہ ہے؟

کالم / تجزیہ

بیت اللہ سے

ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کا معاشی سیاسی لینڈ اسکیپ بدل دے گی

سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عسیری کی پاک سعودی تعلقات پر نئی کتاب