برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ بھارت کے لیے ویزا قوانین میں نرمی نہیں کرے گا، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی معاہدے سے اربوں پاؤنڈ کی اقتصادی سرگرمیوں کی توقع کی جا رہی ہے۔
سر کیئر اسٹارمر بھارت روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’ یہ معاملہ ویزا کا نہیں، بلکہ کاروباری تعلقات، سرمایہ کاری، روزگار اور خوشحالی کا ہے جو برطانیہ میں آنی چاہیے۔‘
تجارتی معاہدے کی تفصیلات
برطانیہ اور بھارت کے درمیان جولائی 2025 میں ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پایا تھا جس پر کئی سال سے مذاکرات جاری تھے۔
معاہدے کے مطابق برطانوی کاریں اور وہسکی بھارت میں سستی ہو جائیں گی۔ جبکہ بھارتی ٹیکسٹائلز اور جیولری برطانیہ میں کم ٹیکس کے ساتھ درآمد کی جا سکیں گی۔
یہ بھی پڑھیے برطانیہ: بھارتی نوجوان ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد 200 پاؤنڈ کا بل ادا کیے بغیر فرار
بھارتی ملازمین کو 3سال کے لیے سوشل سکیورٹی سے استثنا بھی دیا گیا ہے، بشرطیکہ وہ قلیل مدتی ویزا پر ہوں۔ تاہم برطانوی وزراء نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تبدیلیاں امیگریشن پالیسی کا حصہ نہیں اور کسی نئے ویزہ پروگرام کا عندیہ نہیں دیتیں۔
حکومتی ترجیح: امیگریشن میں کمی
لیبر پارٹی کی حکومت نے حالیہ دنوں میں امیگریشن کم کرنے کی سخت پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کانفرنس میں سیٹلمنٹ اسٹیٹس پر بھی مزید سخت شرائط عائد کرنے کی بات کی گئی۔
سر کیئر اسٹارمر نے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویزے بھارت کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں تھے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا میں صدر ٹرمپ کی H-1B ویزا پالیسی میں تبدیلی کے بعد برطانیہ ٹیکنالوجی ماہرین کو متوجہ کرنے کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا؟ تو اسٹارمر نے کہا
’ہم دنیا بھر سے ٹیلنٹ لانا چاہتے ہیں تاکہ برطانوی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے، لیکن بھارت کے لیے نئے ویزا راستے کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔‘
تجارتی وفد اور نئے فضائی منصوبے
وزیرِاعظم کے ساتھ 100 سے زائد کاروباری شخصیات، تعلیمی رہنما اور یونیورسٹی وائس چانسلرز بھارت کے 2 روزہ دورے پر شامل ہیں۔
ان میں شامل برٹش ایئرویز نے اعلان کیا کہ وہ اگلے سال سے دہلی اور ہیتھرو کے درمیان تیسری روزانہ پرواز شروع کرے گی۔
جبکہ مانچسٹر ایئرپورٹ نے بھی دہلی کے لیے براہِ راست فضائی روٹ متعارف کرانے کا اعلان کیا۔
مودی اور پیوٹن تعلقات پر برطانوی ردِعمل
دورے کے دوران سر اسٹارمر کی ملاقات بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر سے قریبی تعلقات عالمی رہنماؤں کو ’بدترین حالات‘ سے نہیں بچا سکتے، جان بولٹن
مودی نے اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو سالگرہ کی مبارکباد دی تھی، تاہم اسٹارمر نے واضح کیا
’میں نے پیوٹن کو کوئی سالگرہ کی مبارکباد نہیں دی، نہ دینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہونی چاہیے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مودی حکومت کو روسی تیل کی خریداری پر تنقید کا نشانہ بنائیں گے، تو اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کی توجہ روس کے ’شیڈو فلیٹ‘ پر ہے یعنی وہ غیر رجسٹرڈ آئل ٹینکرز جو روسی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔














