مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

بدھ 8 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قاہرہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے بدھ کے روز بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے مذاکرات کاروں نے قیدیوں اور یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے، جو کسی ممکنہ معاہدے کی صورت میں رہا کیے جائیں گے۔

النونو نے کہا کہ حماس مذاکرات میں مثبت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور ایک معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے پر امید ہے۔

بدھ کو قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی، ترکی کے انٹیلی جنس سربراہ ابراہیم کالن، امریکہ کے خصوصی مشرقِ وسطیٰ ایلچی اسٹیو وٹکوف، اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں تیسرے روز جاری ان مذاکرات میں شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس اسرائیل معاہدے کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورت حال تبدیل ہو گی، جلیل عباس جیلانی

یہ بالواسطہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ ماہ پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، جس میں جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا کی تجاویز شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقی موقع ہے کہ ہم کچھ کر سکتے ہیں۔

’ممکن ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم ہو، اور یہ صرف غزہ کے مسئلے سے آگے کی بات ہے۔ ہم فوری طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:مصر میں امن مذاکرات جاری: حماس نے اسرائیلی فوج کے انخلا سمیت اپنے مطالبات پیش کردیے

انہوں نے کہا کہ اگر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو امریکا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا کہ تمام فریق اس پر عمل کریں۔

دریں اثنا، عالمی سطح پر جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ کے بیشتر علاقے تباہ ہو چکے ہیں، اقوامِ متحدہ قحط کا اعلان کر چکی ہے، اور اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی واپسی کے منتظر ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے گزشتہ ماہ اسرائیل پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں:غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے

گزشتہ ہفتے کے آخر میں اٹلی، اسپین، آئرلینڈ اور برطانیہ سمیت دنیا بھر کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

نیدرلینڈز میں مظاہرین نے حکومت سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ برطانیہ میں ہزاروں افراد نے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی اپیل کے باوجود ریلیوں میں شرکت کی اور 7 اکتوبر کی مناسبت سے اجتماعات منعقد کیے۔

حماس کے سینیئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کہا کہ ان کا گروپ صدر ٹرمپ اور ثالث ممالک سے اس بات کی واضح ضمانتیں چاہتا ہے کہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم کر دی جائے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 67 ہزار 160 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ قابلِ اعتبار اعداد و شمار قرار دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسرائیل نے غزہ میں روزانہ کتنا جانی و مالی نقصان کیا؟

ستمبر میں ترسیلاتِ زر 3.2 ارب ڈالر رہیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں 11.3 فیصد اضافہ

کیریئر کے ابتدائی دنوں میں انتہائی ظالم لوگوں سے واسطہ پڑا، جولیا رابرٹس کا انکشاف

پیاس کی کہانی

’دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات‘، سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر ہنگامہ

ویڈیو

وہ اسکول جو ملالہ جیسی سماجی کارکنوں کے منتظر ہیں

درزیوں کے ضائع کپڑوں سے آرٹ بنانے والی خاتون: ‘ماہانہ 2 لاکھ منافع کماتی ہوں’

سعودی سرمایہ کاروں کے وفد کی پاکستان آمد، امریکا سے بھی بڑی خبر آگئی

کالم / تجزیہ

پیاس کی کہانی

پاک سعودی تعلقات اور تاریخی پس منظر

بیت اللہ سے