گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

جمعرات 9 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال اُن کے دفتر کو موصول نہیں ہوا، اور اگر اس میں کوئی قانونی یا آئینی ابہام پایا گیا تو اسے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی استعفیٰ موصول ہوگا، وہ اس کا جائزہ لیں گے تاکہ گنڈا پور کے فیصلے کی وجوہات کو سمجھا جا سکے۔

’اگر کسی بھی قسم کا قانونی یا آئینی ابہام ہوا تو استعفیٰ واپس کیا جا سکتا ہے۔‘

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے آئین کے مطابق پورے کیے جائیں گے۔

گنڈا پور کا استعفیٰ اور پس منظر

گورنر کا یہ بیان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔ گنڈا پور کے مطابق یہ فیصلہ تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر لکھا تھا ’اپنے قائد اور تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے حکم کی تعمیل میں، میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبہ مالی بحران اور دہشت گردی کے چیلنجز سے دوچار تھا۔

تحریکِ انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بھی تصدیق کی کہ یہ فیصلہ عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

 آئینی عمل اور اگلے مراحل

سابق ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید کے مطابق گورنر کے پاس استعفیٰ قبول کرنے کے لیے 14 دن کا وقت ہوتا ہے۔ اس دوران وزیراعلیٰ اپنے منصب پر برقرار رہتے ہیں۔ استعفیٰ قبول ہونے کے بعد اسمبلی نیا وزیراعلیٰ منتخب کرے گی۔ یادرہے کہ خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کے امیدوار کو کم از کم 73 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

 تحریکِ انصاف میں اختلافات

گنڈا پور کا استعفیٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب تحریکِ انصاف کے اندرونی اختلافات کی خبریں زور پکڑ چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان (عمران خان کی بہن) کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے بعد عمران خان نے دونوں کو بیانات دینے سے روکا۔

گنڈا پور نے الزام لگایا تھا کہ کچھ ’وی لاگرز‘ پارٹی میں پھوٹ ڈالنے اور علیمہ خان کو اگلی چیئرپرسن اور وزیراعظم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ علیمہ ان وی لاگرز کو روکنے کے بجائے اُن کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور نے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی

سیاسی تجزیہ کار شاہ زیب خانزادہ نے اپنے تبصرے میں کہا، ایسا لگتا ہے کہ اس مرحلے پر علیمہ خان غالب آ گئی ہیں۔ گنڈا پور اور عمران خان کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں۔

گنڈا پور کی پوزیشن کچھ عرصے سے خطرے میں تھی، خاص طور پر اس وقت جب ان کے اور بشریٰ بی بی کے تعلقات کشیدہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسٹاک ایکسچینج پھر مندی سے دوچار، انڈیکس میں مزید 781 پوائنٹس کی کمی

پاکستان او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل کا دوبارہ رکن منتخب

طاقتور ترین خاتون کا عالمی ٹائٹل جیتنے والا پہلوان حیاتیاتی طور پر مرد نکلا

آخری رسومات سے چند منٹ قبل 65 سالہ خاتون تابوت میں زندہ ہوگئی

اداکارہ سجل علی ایک بار پھر دلہن بن گئیں؟

ویڈیو

جامعہ بلوچستان کے طلبہ کی آرٹ ایگزیبیشن، رنگوں، مجسموں اور خیالات سے سماجی و ماحولیاتی زخم بے نقاب

چولستان کے اونٹ کیوں مر رہے ہیں؟

وی ایکسکلوسیو: نظام کی بقا کے لیے خود کو مائنس کیا ورنہ اسمبلی توڑ دیتا تو آج بھی وزیراعظم ہوتا، چوہدری انوارالحق

کالم / تجزیہ

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

دیوبند کا سب سے بڑا محسن : محمد علی جناح

پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا