پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر نوجوان رکن اسمبلی سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد کمزور سمجھی جانے والی خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے متحرک ہو گئی ہے۔
145 اراکین پر مشتمل خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو 92 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے، تاہم زیادہ تر اراکین آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے باعث پارٹی کے اندر بھی بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟
پی ٹی آئی کی جانب سے قائدِ ایوان کو تبدیل کرنے اور علی امین کی جگہ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے کے بعد صوبے کا سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت کے خلاف متحرک ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی حکمتِ عملی اور مشاورت سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وقت صوبائی اسمبلی میں کس جماعت کو اکثریت حاصل ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کس جماعت کی اکثریت ہے؟
سال 2024 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے سب سے زیادہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، جو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تھے۔ انتخابی نشان واپس لیے جانے کی وجہ سے یہ امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق صوبے میں آزاد اراکین کی اکثریت ہے، جو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ہیں۔ ان کو ملا کر پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کی تعداد 92 بنتی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں — جے یو آئی، ن لیگ، پی پی پی اور اے این پی — کے اراکین کی مجموعی تعداد 53 ہے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار ہیں، اس لحاظ سے بظاہر پی ٹی آئی کو واضح برتری حاصل ہے۔
مولانا فضل الرحمان بھی صوبے میں تبدیلی کے لیے سرگرم
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعت جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی سیاسی سرگرمیوں میں متحرک ہو گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ آج خصوصی طور پر اسلام آباد سے پشاور پہنچیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، اور ان کی سربراہی میں مشاورت ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا لطیف الرحمان کا نام بھی بطور مشترکہ امیدوار زیرِ غور ہے، جس پر ن لیگ، جے یو آئی، پی پی پی اور اے این پی متفق ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اور یہ مشاورتی اجلاس گورنر ہاؤس میں ہونے کا امکان ہے۔
’پی ٹی آئی کو سرپرائز دیں گے‘، اپوزیشن لیڈر
خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما عباداللہ نے بتایا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس ہو گا جس میں موجودہ سیاسی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کچھ ناممکن نہیں، سب کچھ نمبر گیم کا کھیل ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 91 اراکین آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا جیسے حساس صوبے کو ’ایک بچے‘ کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو صوبے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ اپوزیشن کی حکمتِ عملی حالات کے مطابق طے کی جائے گی۔
واضح اکثریت کے باوجود پی ٹی آئی پریشان کیوں؟
اگرچہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کو واضح اکثریت حاصل ہے، مگر اس کے باوجود پارٹی قیادت پریشان ہے۔
ذرائع کے مطابق نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اراکین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ اپوزیشن اور مقتدر حلقے آزاد اراکین کو توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جبکہ ان پر فلور کراسنگ کا اطلاق بھی نہیں ہو گا۔
پارٹی کے ایک رہنما کے مطابق اطلاعات ہیں کہ 20 سے 30 کے قریب اراکین ایسے ہیں جنہوں نے انتخاب سے قبل تحریری طور پر اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر پارٹی کے خلاف جا سکتے ہیں۔
صوبائی صدر جنید اکبر نے بھی کچھ روز قبل ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیان میں کہا تھا کہ ان اراکین کو سامنے لایا جائے۔
پارٹی کے اندر خدشہ ہے کہ کہیں سہیل آفریدی کی نامزدگی کے فیصلے سے صوبائی حکومت ہاتھ سے نہ نکل جائے۔