کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے کراچی کے کچھ علاقوں اور بس اسٹاپس کے غیر رسمی ناموں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں شہر سے زیادتی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بارش سے زیادہ پریشانی ٹریفک کی وجہ سے ہوئی، اب کراچی کی سڑکیں بحال ہوچکی، مرتضیٰ وہاب
شہر کے علاقوں کے دورے کے موقعے پر ترقیاتی کاموں کی تفصیل بتانے کے دوران انہوں نے کراچی کی کچھ جگہوں، موڑ اور بس اسٹاپس کے ’عجیب و غریب‘ ناموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پتا نہیں کون ظالم تھے جو یہ کالے پیلے و نییلے نام رکھ گئے۔
مزید پڑھیے: مرتضیٰ وہاب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان مقرر
مرتضیٰ وہاب نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’کسی جگہ کا نام ناگن چورنگی ہے، کسی بستی کا نام مچھر کالونی ہے، کسی موڑ یا بس اسٹاپ کا نام انڈا موڑ ہے، کوئی اچانک موڑ ہے تو کوئی کنواری کالونی ہے تو کوئی ڈسکو موڑ ہے‘۔
انہوں نے گلستان جوہر کے علاقے کے ایک سڑک و اطراف کے علاقے کے نام کو پرفیوم چوک کا نام دیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سڑک ملک کے سینیئر سیاستدان اور جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر غفور احمد مرحوم کے نام سے منسوب ہے جن کا ملک کی سیاست اور پاکستان کے آئین کے حوالے سے ایک اہم کردار ہے لیکن ان کے نام کی بجائے اس جگہ کو پرفیوم چوک کہا جاتا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ نیو کراچی کے علاقے میں ایک اسکول اور جگہ کے نام کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ اس کا نام کالا اسکول ہے جو کہ ایک عجیب و غریب بات ہے۔
مزید پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: راؤ انوار نے جعلی انکاؤنٹرز کیے، جعلی بیان دینا کون سا مشکل ہے، مرتضیٰ وہاب
انہوں نے کہا کہ اس اسکول کا کوئی ڈھنگ کا نام رکھا جانا چاہیے یا کسی ایسی شخصیت کے نام سے منسوب کردینا چاہیے جس کا کراچی کی خدمت میں کوئی نمایاں کردار ہو۔