بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کرنے کے بعد علی امین گنڈاپور نے اپنا استعفیٰ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اسے گورنر خیبر پختونخوا کو ارسال کر چکے ہیں۔
بدھ کے روز علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں موجود تھے، تاہم عمران خان کے فیصلے کے بعد وہ رات گئے پشاور پہنچے اور وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بھی کہیں تو وہ دوبارہ وزیراعلیٰ نہیں بنوں گا، علی امین گنڈا پور
وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے رات ہی اپنا استعفیٰ گورنر ہاؤس بھجوا دیا تھا۔
استعفیٰ موصول ہوا کہ نہیں؟
تاہم گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے مطابق، انھیں تاحال علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔
پشاور میں پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے تصدیق کی کہ انھوں نے عمران خان کے حکم پر استعفیٰ گورنر کو ارسال کردیا ہے۔
گورنر کا نام لیے بغیر انھوں نے کہا کہ وہ تاخیر کر رہے ہیں، جس سے صوبے کو نقصان ہوگا۔ ’ڈرامہ بازی نہ کریں۔‘
گورنر فیصل کریم کنڈی کا مؤقف
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ انھیں تاحال وزیراعلیٰ کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔
انھوں نے واضح کیا کہ استعفیٰ موصول ہونے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
گورنر ہاؤس کے ایک اسٹاف ممبر کے مطابق، گورنر فیصل کریم کنڈی آج صبح اسلام آباد روانہ ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: گنڈاپور کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟ اس پر جواب نہ دوں تو ہی بہتر ہے، اسد قیصر کا صحافی کو جواب
ان کے بقول، صبح تک گورنر کو استعفیٰ موصول نہیں ہوا تھا اور بعد ازاں وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے۔
گورنر کی واپسی کے بعد ہی استعفیٰ کی منظوری کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
’10 بج کر 57 منٹ پر گورنر ہاؤس گیٹ پر استعفیٰ جمع کرایا گیا‘
گورنر خیبر پختونخوا کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی میڈیا ٹیم نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ کی ایک مصدقہ کاپی میڈیا کو بھی فراہم کردی گئی تھی۔
میڈیا ٹیم کے مطابق، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا استعفیٰ 8 اکتوبر 2025 کو رات 10 بج کر 57 منٹ پر گورنر ہاؤس کے گیٹ پر باضابطہ طور پر جمع کرایا گیا، جہاں گورنر ہاؤس کے عملے نے اسے وصول کیا اور رسید جاری کی۔”
’استعفیٰ گورنر ہاؤس کے عملے سے پیشگی مشاورت اور رابطے کے بعد جمع کرایا گیا تھا، جس کی وصولی کی تصدیق کا مکمل ریکارڈ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں موجود ہے۔‘