لاہور میں پیدا ہونے والی اور سعودی عرب میں پلی بڑھی عرشیہ اختر نے بچپن میں ریاض میں کارٹنگ سے آغاز کیا اور اب وہ عالمی سطح پر فارمولا ریسنگ میں حصہ لینے والی پاکستان کی پہلی خاتون ڈرائیور بن چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور کی پہلی خاتون ایس ایس پی انویسٹی گیشن عائشہ بانو: اب تفتیش کے مسائل جلد حل ہوں گے
عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق عرشیہ نے فیا (FIA) یعنی فیڈریشن انٹرنیشنل ڈی آٹوموبائل کی جانب سے پروفیشنل ریسنگ لائسنس حاصل کرلیا ہے، یہ وہ ادارہ ہے جو عالمی موٹر اسپورٹس کی نگران تنظیم ہے۔
ریسر اور محقق، 2 کیریئر ایک ساتھ
عرشیہ اس وقت امریکا میں مقیم ہیں، جہاں وہ کلینیکل ریسرچ کے شعبے میں کام بھی کرتی ہیں اور ریسنگ میں حصہ بھی لیتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ اور بہن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں، لیکن والد کے ساتھ کھیلوں کا شوق ہمیشہ مشترک رہا۔
فارمولا ریس میں شاندار کارکردگی
عرشیہ نے فارمولا ریس پروموشن سیریز اور ایف 4 یو ایس چیمپئن شپ میں حصہ لیا، جہاں ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی۔
ٹیم کے مالک رابرٹ رائٹ کے مطابق عرشیہ نے سیزن بھر میں شاندار بہتری دکھائی اور پوائنٹس ٹیبل پر چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
فیا لائسنس حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ عرشیہ کے مطابق انہیں سب کچھ خود سیکھنا پڑا، قوانین، کار کے تقاضے، اور مقابلے کی کیٹیگریز۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کسی کام میں پہلے ہوتے ہیں تو سب کچھ خود سمجھنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سونیا مصطفیٰ نے پہلی خاتون فیفافٹبال ریفری بن کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا
اب وہ گریڈ سی لائسنس رکھتی ہیں اور گریڈ بی حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں، جو انہیں ’سپر لائسنس‘ کے قریب لے جائے گا۔
تیز رفتاری اور تحقیق کا امتزاج
عرشیہ کا دن صبح ای میلز اور اسپانسر شپ کالز سے شروع ہوتا ہے، پھر وہ اپنے ریسرچ جاب پر جاتی ہیں، اور شام میں پریکٹس اور جم کا وقت نکالتی ہیں۔
مہنگے اسپورٹ ہونے کے باوجود وہ اب تک زیادہ تر اخراجات خود برداشت کر رہی ہیں۔
’ایڈرینالین جنکی‘ کی زندگی
ریسنگ کے علاوہ عرشیہ کو گھڑ سواری، اسنوبورڈنگ، اسکائی ڈائیونگ اور اسکوبا ڈائیونگ کا بھی شوق ہے۔ ان کا کہان ہے کہ میرا خاندان اب مان چکا ہے کہ میں ان کی ’انوکھی‘ بچی ہوں۔
پاکستانی خواتین کے لیے نئی راہیں
عرشیہ نے نہ صرف موٹر اسپورٹس میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے بلکہ وہ چاہتی ہیں کہ پاکستانی خواتین اس میدان میں بطور ڈرائیور، انجینئر اور مینیجر بھی آگے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سارہ مولالی برطانیہ کی پہلی خاتون آرچ بشپ آف کینٹربری مقرر
ان کا پیغام ہے کہ ہم اپنے اصول خود بناتے ہیں، اگر آپ کسی چیز کو معمول بنانا چاہتے ہیں، تو بس اسے کرنا شروع کردیں۔