17 ستمبر کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد سعودی عرب کا اعلیٰ سطحی وفد اس وقت پاکستان میں موجود ہے، جو پاکستانی معیشت اور سرمایہ کاری کے ضِمن ایک خوشی کی خبر ہے۔ یہاں یہ بات ضروری ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اِسی سال دورہ پاکستان کا ارادہ رکھتے ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے طے پانے والے ممکنہ معاہدات کا باضابطہ اعلان ان کے دورے کے وقت کیا جا سکتا ہے۔
سعودی اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین پرنس منصور بن محمد آل سعود کررہے ہیں۔ یہ دورہ سعودی ویژن 2030 اور پاکستان کی معاشی ترقی کے ایجنڈے کے مطابق ہے، جس میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کی میزبانی کی اور کہاکہ دفاعی معاہدے کے بعد اب کاروبار اور سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آئی ٹی اور کھیلوں میں تعاون کے معاہدے
9 اکتوبر کو سعودی وفد نے کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی کابینہ کے اراکین سے ملاقات کی جبکہ آج 11 اکتوبر کو وفد نے لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کی کابینہ کے اراکین سے ملاقاتیں کیں۔
کراچی میں سعودی وفد نے کھیلوں کے فروغ اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے، جبکہ لاہور میں بھی وفد نے معاشی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی۔ لاہور میں وفد کو سرمایہ کاری کے 40 منصوبوں میں اشتراک کی پیشکش کی گئی جن میں آئی ٹی، زراعت، کان کنی، سیاحت اور انفراسٹرکچر شامل ہیں۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے سعودی پاک جوائنٹ بزنس کونسل کے وفد کی اہم ملاقات۔۔۔
باہمی سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون کے فروغ پر تفصیلی گفتگو، سعودی وفد نے پنجاب کے سرمایہ کاری ماحول پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔۔۔ pic.twitter.com/vgCjy8usiD— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) October 11, 2025
یہ دورہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی صلاحیت اور سازگار کاروباری ماحول کو اجاگر کرنے کا ایک مؤثر موقع قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی وزارت تجارت کے اعلامیے کے مطابق پاک سعودیہ مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کی سربراہی میں اس وفد میں معدنیات، تیل و گیس، زراعت و لائیو اسٹاک، توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں کاروباری شخصیات شامل ہیں۔ وفد کا اجلاس سعودی پاک مشترکہ بزنس کونسل کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا۔
وزارتِ تجارت کے مطابق وفد نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی معاونت سے پاکستان کی معروف کاروباری کمپنیوں، وفاقی وزرا، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے موجودہ اور ممکنہ مواقع پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
دورے کی علاقائی اہمیت
اس دورے کی علاقائی اہمیت کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی تعلقات بلکہ دفاعی تعلقات کو بھی مزید فروغ دے گا۔
اعلیٰ سطحی اجلاس: شہزادہ منصور نے وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا اور ایس آئی ایف سی کے عہدیداروں سے ملاقات کی جس میں سعودی وژن 2030 اور پاکستان میں سرمایہ کاری ترجیحات جیسا کہ انفراسٹرکچر، تیل اور ڈیجیٹل اکانومی پر بات چیت ہوئی۔
سعودی وفد نے اسلام آباد میں جوائنٹ بزنس کونسل، لاہور چیمبر آف کامرس، کراچی چیمبر آف کامرس کے نمائندگان سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں بی ٹو بی کے ساتھ تجارت کی سہولت لاجسٹکس، توانائی اور صنعتی تعاون پر بات چیت ہوئی۔
اس دورے کے دوران وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر مشتمل 18 رکنی کمیٹی قائم کی گئی جو سعودی عرب کے ساتھ معاشی مذاکرات کی قیادت کرے گی جس مں ماحولیاتی اور موسمیاتی استحکام بھی شامل ہے۔
وژن 2030 اور دفاعی تعاون، پاک سعودی تعاون کا ممکنہ منظر نامہ کیا ہو سکتا ہے؟
اس ممکنہ منظر نامے کے تحت پاک سعودی تعاون میں دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہیلتھ، زراعت، فوڈ سیکیورٹی کے منصوبے شامل ہیں۔ اس سے سعودی سرمایہ کاری پاکستان میں بڑھے گی، جس سے نئے کارخانے، ٹیکنالوجی پارکس اور اکنامک زونز بنیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ لاکھوں پاکستانیوں کے لیے سعودی عرب میں ملازمتوں کے نئے مواقع کھلیں گے، پاکستانی برآمدات مثال کے طور پر خوردنی اشیا، ٹیکسٹائل، انجینیئرنگ مصنوعات کے لیے سعودی مارکیٹ کھلے گی، ٹیکنالوجی اپ گریڈ اور مشترکہ تحقیقاتی ادارے قائم ہوں گے۔
پاکستان کو سعودی عرب سے کن شعبوں میں سرمایہ کاری کی امید ہے؟
اس سال شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کے دوران جہاں سعودی عرب کی طرف سے ممکنہ طور 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان متوقع ہے وہیں گزشتہ سال اکتوبر میں سرمایہ کاری معاہدے آگے بڑھنے اور اُن پر کام شروع ہونے کی اُمید بھی ہے۔ جبکہ پاکستان میں موجود اعلیٰ سطحی وفد بھی سرمایہ کاری کے انہی منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے۔
سعودی عرب نے اب تک پاکستان میں کتنی سرمایہ کاری کی ہے؟
سعودی عرب پاکستان کا ایک ایسا دوست ملک ہے جس نے مشکل حالات میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کی سب سے بڑی تعداد اس وقت سعودی عرب میں ملازمت کرتی ہے، جس کے ذریعے پاکستان کثیر زرمبادلہ حاصل کرتا ہے۔
2018 میں سعودی عرب نے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا پیکج دیا اور پاکستان کو تیل کی خریداری پر ادائیگی کی مہلت بھی دیتا رہتا ہے لیکن اب سعودی عرب پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بھی کررہا ہے۔
2023 میں پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔
10 اکتوبر 2024 کو پاکستان میں آئے سعودی وفد نے 2.2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی 27 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کيے، جن کا حجم بعد میں 2.8 ارب ڈالر ہو گیا۔ سعودی عرب نے یہ معاہدے صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خوراک، تعلیم، کان کنی، معدنیات، صحت، پیٹرولیم، توانائی اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں کی ذیل میں کيے۔
اِن 27 میں 5 معاہدات پر کام کا آغاز بھی ہوچکا ہے، جن میں اسپتال اور زراعت کے منصوبے شامل ہیں۔
تانبے اور سونے کے ذخائر کے حوالے سے مشہور مقام ریکوڈک پر سعودی عرب 54 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے، جو بلوچستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے ایک اہم منصوبہ ہے۔
ریکوڈک تانبے اور سونے کے ذخائر کے حوالے سے دنیا کی بڑی کانوں میں شمار ہوتی ہے جہاں اندازے کے مطابق 5.9 ارب ٹن تانبے اور 41.5 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں، اس کان پر منصوبے کی لاگت 9 ارب ڈالر جبکہ ابتدائی طور پر 4.5 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
ریکو ڈک منصوبہ 2028 تک باقاعدہ پروڈکشن کا آغاز کر دے گا اور ایک اندازے کے مطابق اس سے پاکستان کو 74 ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع ہے، منصوبے سے اس علاقے میں مقامی افراد کو ہزاروں ملازمتوں کے مواقع سمیت علاقے کا انفرا اسٹرکچر بہتر ہونے کی توقع ہے۔
اسی طرح سے سعودی کمپنی آرامکو پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی لاگت سے گوادر یا حب کے مقام پر آئل ریفائنری لگانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں ہر روز 3 لاکھ بیرل تیل صاف کیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب پاکستان میں مزید 600 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، دونوں ممالک میں اتفاق
پاکستانی حکومت نے سعودی حکومت کو پنجاب میں 25 ملین ڈالر کی لاگت سے ایک کیٹل فارم بنانے کی تجویز بھی دی ہے، پاکستان کی 100 انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اس سال سعودی آئی ٹی میلے میں حصہ لیا، جس سے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات دگُنا ہونے کی توقع ہے۔