یعقوب نامی فلسطینی بزرگ جسے 75 سال پہلے 8 سال کی عمر میں النکبہ کے دوران اپنے آبائی گھر سے بے دخل کر دیا گیا تھا، آج بھی اپنے آبائی گھر کا چکر لگاتا ہے اور اس وقت کو یاد کرتا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یعقوب نامی فلسطینی بزرگ ان 7 لاکھ 75 ہزار لوگوں میں شمار ہوتا ہے جن کو عالمی برادری اور اسرائیلی فوجوں کی جانب سے اپنے آبائی گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 1948 میں اسرائیل جب وجود میں آیا یعقوب نامی بزرگ نے اپنی آنکھوں سے صہیونی طاقتوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کرتے دیکھا ہے۔
آج بھی یعقوب اپنے آبائی علاقے میں باقاعدگی سے آتا ہے اور اپنی یادوں اور بچپن کو یاد کرتا ہے۔ آبائی علاقے کے دورے کے دوران یعقوب نے وہاں رہنے والے دو اسرائیلیوں سے بات چیت بھی کی۔
After 75 years, Yacoub Odeh still visits his home which he had to flee during the Nakba, when his village came under attack by Zionist armed groups and displaced more than 750,000 Palestinians ⤵️ pic.twitter.com/wTRQvigDUy
— Al Jazeera English (@AJEnglish) May 16, 2023
بات چیت کے دوران یعقوب نے کہا میں یہاں پیدا ہوا اور میں ابھی بھی اس جگہ کو نہیں بھولا ہوں۔ اسرائیلی نے جواب دیا ہاں تم اسے کیسے بھول سکتے ہو، میرے والد اور والدہ بھی پولینڈ سے یہاں آئے ہیں ہم بھی ہولوکاسٹ سے متاثر ہوئے تھے۔
یعقوب نے کہا کہ اس کے بعد ہم متاثر ہوئے اور وہ یہاں ہماری جگہ پرآئے تھے۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کے مطابق یعقوب نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ النکبہ کے وقت اسرائیلی فورسز نے یہاں 20 گھروں میں بارودی مواد پھینکا تھا، ہم یہاں محسور ہو کر رہ گئے تھے۔
’ہمارے بیشتر لوگوں نے اپنے بیوی بچوں سمیت غاروں میں پناہ لے رکھی تھی اور میں اس وقت آٹھ سال کا تھا‘
’ہم پہاڑوں میں درختوں کے پیچھے چھپے ہوئے تھے، کچھ وقت پہلے تک ہم بادشاہ تھے اور اس کے بعد ہم مہاجر بن گئے۔‘
’ہمارے گھر کپڑوں اور راشن سے بھرے پڑے تھے لیکن ہمیں سب کچھ چھوڑنا پڑا‘
یعقوب نے بتایا کہ اب میں اپنے آبائی گھر سے 7 کلو میٹر کے فاصلے پر رہتا ہوں اور باقاعدگی کے ساتھ یہاں آتا رہتا ہوں۔ اسرائیل نے تو مہاجرین کے واپسی کے تمام حقوق کو مسترد کر دیا ہے تاہم میری طرح کے کئی اور لوگ ہیں جنہوں نے واپسی کی امید کو نہیں چھوڑا۔
یعقون نے آبدیدہ ہوتے ہوئے اپنے آبائی گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا آبائی گھر ہے جہاں میں پیدا ہوا میری پہلی بار آنکھ اس گھر میں کھلی یہاں مجھے میرے ماں باپ، بہن، بھائیوں اور ہمسائیوں کا پیار ملا تھا۔
’اس جگہ کو کبھی نہیں بھول سکتا مجھے امید ہے کہ ایک دن میں یہاں واپس آؤں گا۔‘
واضح رہے ہر سال 15 کو مئی کو فلسطینی یوم النکبہ یعنی (عظیم تباہی کا دن) مناتے ہیں۔
’15 مئی کے دن ہی لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا اور انہیں جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔ اس واقعے کو النکبہ (یعنی تباہی) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔‘