پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخابی عمل کو مسترد کردیا۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے مسلم لیگ ن کے وفد نے ملاقات کی، جس میں وفاقی وزیر احسن اقبال، انجنیئیر امیر مقام، اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔
اسلام آباد:
حکومتی وفد کی امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمدمسلم لیگ نون کے رہنماوں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
ملاقات میں وفاقی وزیر احسن اقبال، انجنئیر امیر مقام، عظم نذیر تارڈ شریک
ملاقات میں مولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد… pic.twitter.com/T5EcACRT4X
— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) October 13, 2025
ملاقات میں جے یو آئی کی جانب سے مولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان اور مخدوم افتاب شاہ شریک ہوئے۔
ملاقات میں خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اتفاق ہوا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں آج وزیراعلیٰ کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل ہے، جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔
ملاقات میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کے حزب اختلاف کی تمام جماعتیں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے اس عمل کو مسترد کرتی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں ہم چیف جسٹس اور پشاور ہائیکورٹ سے توقع رکھتے ہے کہ وہ اس متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، اور عدالتی رویوں کو اختیار کرتے ہوئے قانونی اور آئینی پہلوؤں سے صورت حال کا جائزہ لیا جائےگا۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ حزب اختلاف باقاعدہ اپنے وکلا پینل کے ذریعے اس سلسلے میں عدالت کو درخواست دے گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے ممبر صوبائی اسمبلی سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں، تاہم اپوزیشن نے اس عمل کا بائیکاٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حلف کا معاملہ، پشاور ہائیکورٹ نے کل تک جواب طلب کرلیا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے، اور انہیں 15 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، لیکن پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے استعفے پر دستخط کرنے یا نہ کرنے کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا ہے، جس پر عدالت نے کل تک جواب طلب کرلیا ہے۔













