پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن میں بابِ دوستی کو جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ سرحد کھولنے کا مقصد صرف افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بحال کرنا ہے جبکہ تجارتی اور عام آمدورفت تاحال معطل ہے۔
ڈپٹی کمشنر چمن حبیب بنگلزئی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کو 3 روز قبل کشیدگی کے سبب بند کر دیا گیا تھا البتہ گزشتہ روز سے افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ سرحد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور متعلقہ ادارے مہاجرین کی رجسٹریشن، اسکریننگ اور سفری سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج
انہوں نے کہا کہ چمن میں قائم مہاجر کیمپس میں افغان خاندانوں کے لیے عارضی شیلٹرز، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ ان کی واپسی کا عمل منظم اور محفوظ طریقے سے مکمل ہو سکے۔
ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ بابِ دوستی پر تجارتی سرگرمیاں، امیگریشن اور پیدل آمدورفت تا حکمِ ثانی معطل رہیں گی، تاہم انتظامیہ کی کوشش ہے کہ حالات معمول پر آتے ہی تجارت کو بھی بحال کر دیا جائے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین براستہ چمن افغانستان واپس بھیجے جا چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کبھی آپ کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا، حافظ نعیم الرحمان کا افغانستان کو مشورہ
یاد رہے کہ بابِ دوستی کو گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد بند کر دیا گیا تھا، جس کے باعث دو طرفہ تجارت، امیگریشن اور مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت مکمل طور پر رک گئی تھی۔
دوسری جانب مقامی تاجروں اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ چمن شہر میں اندرونی کاروبار جزوی طور پر معمول پر آچکا ہے، تاہم سرحدی بندش کے باعث ہزاروں مزدور اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بدستور متاثر ہیں۔














