وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے 40 سال تک افغان بھائیوں کا خیال رکھا مگر پھر بھارتی ایما پر پاکستان پر حملہ کردیا جو قابل قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات، اسلام کے مثبت تشخص کے فروغ پر گفتگو
وفاقی کابینہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کا یہ عمل قابل قبول نہیں ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اس اجلاس می دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اجلاس میں افغانستان سے جاری فتنہ ہندوستان کی شرانگیزیوں اور خوارج کی کارروائیوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور قومی اور عالمی امور پر تفصیل سے غورکیا گیا۔
افغان حکومت کو سمجھانے کی کوشش
اس موقعے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت کو بارہا سمجھانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اور ہمارے درمیان تقریباً 2 ہزار کلومیٹر کا سرحدی خطہ موجود ہے۔
افغان مہاجرین کی مدد اور خدمت
شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان شہریوں کی مدد خلوص نیت سے کی ہے جہاں 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین دہائیوں سے رہائش پذیر ہیں اور ان کی خدمت کی گئی ہے۔
دہشتگردی کا بڑھتا ہوا خطرہ
وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ دہشت گرد تنظیم فتنتہ خوارج کو افغانستان سے پاکستان میں کارروائیاں کرنے کی کھلی چھٹی حاصل ہے جس کی وجہ سے ہمارے شہری، فوجی، پولیس اور دیگر اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔
افغان حکام سے مذاکرات اور امن کی کوششیں
انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور دیگر حکام کابل گئے تاکہ افغان حکام کو بتایا جائے کہ ہم قیامت تک ایک دوسرے کے ہمسایہ رہیں گے اور امن ہی ترقی کی کنجی ہے۔
حملوں کے دوران افغان وزیر خارجہ کی غیر موجودگی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب حملے ہو رہے تھے تو افغان وزیر خارجہ بھارت میں موجود تھے، جس کی وجہ سے پاکستان کو مجبوراً سخت جواب دینا پڑا۔
افغان حکومت کی سیز فائر کی درخواست
افغان حکومت نے سیز فائر کی درخواست کی جس پر پاکستان نے 48 گھنٹے کی جنگ بندی کی۔
مزید پڑھیے: صرف پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیسے ڈیل کرنا ہے، برطانوی اخبار
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر افغان حکام ہماری شرائط قبول کریں تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
دوستی ممالک کی کوششیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک، خاص طور پر قطر، اس مسئلے کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
چالیس لاکھ افغان یہاں رہے۔ ہم نے ان کے لیے بندوبست کیا اور بھائی چارے کا رشتہ قائم رکھا ، مگر اس کے نتیجے میں افغانستان سے دہشتگردی کو کھلی چھوٹ ملی ہے۔ شہباز شریف pic.twitter.com/rMaSTkY5J6
— WE News (@WENewsPk) October 16, 2025
ان کا کہنا تھا کہ امیر قطر نے مصر کے دورے کے دوران کہا کہ پاکستان پر حملہ نہیں ہونا چاہیے اور انہوں نے اپنا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
پاکستان کی طرف سے مضبوط جواب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپہ سالار عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے سخت جواب دیا ہے اور شہدا کے اہل خانہ کو اس بات پر فخر ہے۔
دہشتگردی کی دوبارہ واپسی کی وجوہات
انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں دہشتگرد تنظیم کا خاتمہ ہو گیا تھا لیکن اس وقت کی حکومت نے دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دے دی جو اس فتنے کی دوبارہ واپسی کی بنیادی وجہ ہے۔
سیز فائر کی شرائط اور مستقبل
وزیر اعظم نے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے جو سیز فائر کی درخواست آئی ہے وہ صرف ٹھوس اور طویل مدتی شرائط پر قبول کی جائے گی، ورنہ اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
غزہ میں قیام امن اور پاکستان کا کردار
شہباز شریف نے غزہ میں امن معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک نے امن کے قیام کے لیے کردار ادا کیا جبکہ امن کے باوجود وہاں ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے۔
امن کی کوششوں میں سیاسی منافقت کی نشاندہی
وزیر اعظم نے تنقید کی کہ جو لوگ وہاں امن نہیں چاہتے تھے وہ یہاں سیاست کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، قطر، ترکی، مصر، سعودی عرب، یو اے ای، پاکستان اور انڈونیشیا نے غزہ میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
فلسطین کی ریاست کا قیام اور اقوام متحدہ کی قراردادیں
شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کی آزاد ریاست قائم ہونی چاہیے اور مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ
وزیر اعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ ہو چکا ہے اور جلد ہی اگلی قسط پاکستان کو مل جائے گی جو ملک کے لیے آخری قسط ہونی چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کے دوران بیرونی دوروں، ملاقاتوں اور علاقائی صورتحال پر کابینہ کو اعتماد میں لیا۔
اجلاس کے شرکا نے پاک فوج کیساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکیا اوردہشتگردی کوجڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
کابینہ اجلاس میں دہشتگردی کے جنگ میں شہید ہونے والےافواج پاکستان کےجوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اجلاس میں بین الحکومتی تجارتی معاملات سےمتعلق کابینہ کمیٹی کےفیصلوں کی بھی توثیق اوورسیز امپلائمنٹ اورٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن وٹریننگ کے ایجنڈے پربھی غورکیاگیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے وعدے پر شکر گزار ہیں کہ وہ انسانی المیے کو روکنے کے لیے مؤثر اقدام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
قانون سازی سے متعلق کیسزپرکابینہ کمیٹی کی 3 مختلف میٹنگز کے فیصلوں کی توثیق اور ریگولیٹری ریفارمز سے متعلق سفارشات کا بھی جائزہ لیاگیا۔













