روسی تیل کے معاملے پر واشنگٹن اور دہلی کے درمیان ابہام برقرار

جمعرات 16 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسے ایسے کسی فون کال کا علم نہیں جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے مطابق ان سے اتفاق کیا ہے۔

گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت روس سے تیل کی درآمدات ختم کر دے گا، یہ اقدام امریکا کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت روس پر معاشی دباؤ ڈال کر یوکرین کی جنگ ختم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ

تاہم جمعرات کو بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس بیان پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی حالیہ گفتگو کی اطلاع نہیں۔

بھارتی حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ روسی تیل کے معاملے پر بات چیت ابھی جاری ہے، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر گفتگو کریں گے۔

یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد بھارت روس کا ایک بڑا خریدار بن کر اُبھرا ہے، جس سے ماسکو کو مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود اپنے تیل و گیس کے شعبے کو سنبھالنے میں مدد ملی ہے۔

مزید پڑھیں:’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید

ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ روسی توانائی کے شعبے کی مدد بند کرے تاکہ روس کو مزید معاشی تنہائی کا سامنا ہو اور جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت جلد ہی روسی تیل کی خریداری روک دے گا۔

ابتدائی طور پر بھارتی حکومت نے اس دعوے کی براہِ راست تردید نہیں کی تھی بلکہ کہا تھا کہ اس کی پالیسی کا مقصد غیر یقینی توانائی منڈی میں بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔

تاہم جمعرات کو جاری ہونے والے نئے بیان نے اس بات پر مزید سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا واقعی واشنگٹن اور دہلی کے درمیان اس حوالے سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں:برطانوی وزیرِاعظم نے انڈیا روانگی سے قبل بھارتیوں کو بُری خبر سنا دی

بھارت کی جانب سے رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی درآمدات امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ یوکرین جنگ پر زیادہ سخت مؤقف اپنا رہی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب روسی صدر پیوٹن اور وائٹ ہاؤس کے درمیان امن معاہدہ طے نہیں پا سکا۔

بھارت روسی توانائی کے سب سے بڑے خریداروں میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، یہ خریداری روس کی معیشت کے لیے زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین کے اتحادی ممالک خود بھی روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا بھارت پر تنقید منافقت کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں:ٹیرف جنگ کے باوجود بھارت اور امریکا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں جاری

دوسری جانب، برطانوی حکومت نے حالیہ پابندیوں کے ایک نئے مرحلے میں ایک بڑی بھارتی تیل کمپنی نیارا انرجی لمیٹڈ کو بھی ہدف بنایا ہے، جس نے صرف 2024 میں روس سے تقریباً 10 کروڑ بیرل خام تیل خریدا، جس کی مالیت 5 ارب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سابق وزیرِاعلیٰ مہاراشٹر پرتھوی راج چاؤن کا جنگ میں بھارت کی شکست کے اعترافی بیان پر معافی مانگنے سے انکار

ڈیجیٹل اصلاحات، ادارہ جاتی احتساب اور عالمی اعتماد، پاکستان کی شفاف حکمرانی کی نئی حقیقت

عمران خان کی بہنوں کو ملاقات سے روکنے اور دھرنے پر پولیس تشدد کی شدید مذمت، پی ٹی آئی

عمران خان 860 دنوں میں 870 ملاقاتیں کرچکے ہیں، حکومتی ترجمان

بوندی فائرنگ کیس: نوید اکرم پر 15 قتل اور دہشتگردی سمیت 59 الزامات عائد

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں