وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ 48 گھنٹے طویل سیز فائر کے دوران افغانستان کی جانب سے داخل ہونے والے خارجیوں نے پاکستان میں متعدد دہشتگرد حملے کرنے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور مؤثر کارروائی کے نتیجے میں یہ تمام حملے ناکام بنا دیے گئے، جب کہ جوابی کارروائی میں 100 سے زیادہ خوارج ہلاک ہوئے۔ اسی دوران گل بہادر گروپ کے خارجیوں کے خلاف ایک ٹارگٹڈ آپریشن میں کم از کم 60 سے 70 خوارج مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 34خوارج ہلاک
وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے بیان میں کہاکہ سیز فائر کے دوران افغانستان سے خارجیوں کی جانب سے دہشتگرد حملے کرنے کی کوشش پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیا۔ فورسز نے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 100 سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ خارجی گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان میں ایک گاڑی پر آئی ای ڈی سے حملہ کیا، جس میں شہریوں سمیت ایک سپاہی شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز نے گل بہادر گروپ کے خارجیوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کی، اور مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس آپریشن میں کم از کم 60 سے 70 خوارج ہلاک کیے گئے۔
عطااللہ تارڑ نے اس تاثر کو یکسر مسترد کیا کہ کارروائی میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے تمام دعوے اور قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، اور ان کا مقصد افغانستان کے اندر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے لیے ہمدردی پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی جیسے پیچیدہ مسئلے کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، بشرطیکہ افغان حکام غیر ریاستی عناصر پر مؤثر کنٹرول قائم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان سے مذاکرات: وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفد دوحہ پہنچ گیا
وفاقی وزیر اطلاعات نے واضح کیاکہ پاکستان کو اپنی علاقائی سالمیت اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا حق حاصل ہے، اور افغانستان کی سرزمین سے سرگرم دہشتگردوں کو ہرگز چین سے نہیں بیٹھنے دیا جائےگا۔














