پی ڈی ایم نہیں ’با اختیار لوگوں‘ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں: عمران خان

بدھ 17 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ ’با اختیار‘ لوگ انتخابات کے معاملے پر بات چیت کریں اور میں اس کے لیے تیار ہوں کیوں کہ پاکستان کے موجودہ مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم جان بوجھ کر تحریک انصاف اور فوج کو آمنے سامنے کر رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کر دو۔ ہمارے ساڑھے 7 ہزار کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کے موقع پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس کا ردعمل تو آنا ہی تھا مگر جلاؤ گھیراؤ کے حوالے سے ہم عدالت سے رجوع کرنے لگے ہیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے کا معاملہ پری پلان تھا تاکہ پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور اب ہمارے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ پارٹی چھوڑ دیں مگر یہ بہت ہی خطرناک ہے کیوں کہ سانحہ مشرقی پاکستان ہمارے سامنے ہے کہ اس وقت بھی ایک اکثریتی پارٹی کو اقتدار نہیں دیا گیا تھا۔

میں نے اپنی زندگی کے 22 سال جدوجہد میں گزارے

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی کے 22 سال جدوجہد میں گزار دیے بتایا جائے کہ کون ایسے کرتا ہے۔ میں نے ہمیشہ کہا کہ ہماری فوج کمزور ہوئی تو ملک کو نقصان ہوگا کیوں کہ کئی ممالک ایسے ہیں جہاں پر ایسے ہو چکا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج پر تنقید اصلاح کے لیے کرتا ہوں لیکن پی ڈی ایم سازش کر رہی ہے کہ کسی طرح تحریک انصاف اور فوج کا آمنا سامنا ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ آصف زرداری میمو گیٹ میں جب کہہ رہا تھا کہ مجھے فوج سے بچا لو اور نواز شریف نے بھی ایسے ہی کیا لیکن میں نے تو کبھی ایسے نہیں کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہماری خواتین کےساتھ بدتمیزی کی گئی ہے تاریخ میں پہلے کبھی ایسے نہیں ہوا۔ شہریار آفریدی کی بیوی کو بھی ساتھ پکڑ کر لے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک ایسا خواب دیکھ رہا ہوں جس میں اس ملک کی تباہی دیکھ رہا ہوں۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 27 سال میں میری کوئی ایک سٹیٹمنٹ ایسی بتا دیں کہ میں نے قانون توڑنے کا حکم دیا ہو۔

26 مئی کو خون خراب دیکھتے ہوئے احتجاج ختم کیا

انہوں نے کہا کہ 9 اپریل 2022 کو مجھے اقتدار سے نکالا گیا تو اگلے روز لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اس کے بعد 25 مئی کو جب ہم نکلے تو 26 مئی کو 4 لاکھ لوگ وہاں پر تھے مگر نے خون خرابہ دیکھتے ہوئے احتجاج ختم کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد لاہور میں ہماری ریلی تھی جس کی ہمیں اجازت بھی دی گئی تھی مگر اچانک ہمارے لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی۔ اس کے بعد میرے گھر پر دھاوا بولا گیا جب میری بیوی گھر پر اکیلی تھی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے جب گرفتار کیا گیا اسی روز صبح میں نے کہہ دیا تھا کہ اگر کسی کے پاس وارنٹ ہیں تو لے کر میرے پاس آئے میں گرفتاری دینے کے لیے تیار ہوں مگر انہوں نے شیشے توڑے اور میرے سر پر ڈنڈا مارا جس سے پاکستان کا امیج خراب ہوا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو شخص لندن میں بیٹھا ہے اس کو تو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ فوج بدنام ہو گی کیوں کہ وہ تو فوج کو بدنام کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ میں نے 40 دہشت گردوں کو گھر میں پناہ دی ہوئی ہے۔ ایسا کریں کہ سرچ وارنٹ لے کر آئیں ہم سارا گھر آپ کو دکھا دیتے ہیں مگر دھاوا نہیں بولنا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سب کو کہتا ہوں کہ اس آگ کو مزید آگے نہ بڑھائیں کیوں کہ یہ مزید آگے جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ 70 فیصد قوم ایک طرف کھڑی ہے۔ آپ ان ریلو کٹوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ اس لیے بات چیت کریں کیوں کہ ملکی مسائل کا واحد صاف اور شفاف انتخابات میں ہے۔

شاید یہ میرا آخری ٹوئٹ ہو، زمان پارک کا محاصرہ ہوگیا، عمران خان

قبل ازیں اپنے خطاب سے قبل عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ میری اگلی گرفتاری سے قبل شاید یہ میری آخری ٹوئٹ ہو کیونکہ پولیس میری رہائشگاہ کا محاصرہ کر چکی ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ لاہور میں پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کردیے ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنوں کو زمان پارک جانے سے روکنے کے لیے راستے بند کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ عامر میر نے اپنی پریس کانفرنس میں زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp