پنجاب میں فصل کی باقیات نہ جلانے کی مہم کامیابی سے جاری ہے، جہاں بیلرز اور کبوٹا مشینوں کے ذریعے ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصل کی باقیات کو چارے کی گانٹھوں کی شکل میں جمع کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسموگ کا عالمی منظرنامہ اور پاکستان کی صورتحال
محکمہ زراعت کے مطابق رواں سال پنجاب میں مجموعی طور پر 64 لاکھ 46 ہزار ایکڑ رقبے پر بوائی ہوئی، جن میں سے اب تک 18 لاکھ 69 ہزار 340 ایکڑ رقبے سے فصل کاٹی جا چکی ہے، جو کل کاشت شدہ اراضی کا 29 فیصد بنتا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے میں پہلی بار فصل کی باقیات کو جلانے کے بجائے جدید مشینری سے چارے کی شکل میں جمع کرنے کی مہم شروع کی گئی۔ اس مقصد کے لیے صوبے بھر میں 91 بیلر اور 814 کبوٹا مشینیں استعمال کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن
اعداد و شمار کے مطابق بیلر مشینوں سے اب تک 32 ہزار 794 ایکڑ رقبے سے فصل کی باقیات جمع کی جا چکی ہیں، جبکہ کبوٹا مشینوں کے ذریعے 3 لاکھ 19 ہزار 700 ایکڑ اراضی پر کام مکمل ہوا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے مشینری کی فراہمی اور آگاہی مہم کے ذریعے کسانوں کی مدد کی جا رہی ہے تاکہ فصل کی باقیات کو جلانے کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

محکمہ زراعت کے مطابق پرالی اور فصل کی باقیات جلانے سے فضائی آلودگی اور سموگ میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔













