سعودی عرب میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جانب بڑا قدم، جدید لیبارٹری کا افتتاح

اتوار 19 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جامعہ شاہ عبداللہ برائے سائنس وٹیکنالوجی نے ایک اہم سائنسی قدم اٹھاتے ہوئے ’روبوٹکس بے‘ کے نام سے جدید ترین روبوٹکس لیبارٹری کا افتتاح کیا ہے، جو مملکت میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ یہ مرکز 13 اکتوبر 2025 کو یونیورسٹی کیمپس میں قائم کیا گیا، جو ایک ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔

یہ نیا مرکز نہ صرف مملکت کی ٹیکنالوجی اور اختراعات کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا بلکہ سعودی وژن 2030 کے تحت علم پر مبنی معیشت کی تشکیل اور ڈیجیٹل تبدیلی کے مقاصد کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: پرنس سطام بن عبدالعزیز یونیورسٹی کی عالمی درجہ بندی میں 250 درجے ترقی

کاؤسٹ کے شعبہ کمپیوٹر، الیکٹریکل اور حسابی علوم کے ڈین پروفیسر جیانلوکا سیٹی کے مطابق، روبوٹکس اور خودکار نظام مملکت کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پلان کے بنیادی ستون ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’روبوٹکس بے‘ کا قیام اس عزم کی علامت ہے کہ کاؤسٹ جدید ترین تحقیق اور عملی حل کے ذریعے قومی معیشت کو تکنیکی طور پر مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اس منصوبے کی نگرانی پروفیسر ایرک فیرون اور پروفیسر شینکیو پارک کر رہے ہیں، جو انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

لیبارٹری میں فضائی، زمینی اور زیرِ آب روبوٹس کے تجربات کے لیے ایک وسیع مرکزی میدان موجود ہے، جس کے گرد ریسرچ و ڈیولپمنٹ لیبز قائم ہیں تاکہ بیک وقت مختلف روبوٹک نظاموں پر تحقیق ممکن ہو۔

یہ مرکز جدید ترین سہولیات سے لیس ہے جن میں تھری ڈی پرنٹرز، کمپیوٹر نیومیریکل کنٹرول مشینز اور الیکٹرانک ویلڈنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔

ان آلات کی مدد سے محققین اور طلبہ ایسے اسمارٹ روبوٹس تیار کر سکیں گے جو شہری خدمات، لاجسٹکس، زراعت، دفاع اور معائنہ جات جیسے شعبوں میں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔

پروفیسر فیرون کے مطابق ’روبوٹکس بے‘ مستقبل کی نقل و حرکت اور خودکار ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کے لیے ایک تجرباتی میدان فراہم کرے گا، اور یہ KAUST کی Future of Transport Testbed سے براہِ راست منسلک ہوگا، جسے بری، بحری اور فضائی نقل وحمل کی جدید ٹیکنالوجی کے لیے سعودی عرب کا پہلا جامع پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے نزدیک اس لیبارٹری کا قیام مملکت کو عالمی روبوٹکس مراکز کی صف میں شامل کرے گا، جیسے کہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو، انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی آف مشی گن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں پاکستانیوں کا کردار، ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق

کاؤسٹ کے مطابق ’روبوٹکس بے‘ محض ایک ریسرچ سینٹر نہیں بلکہ جدت، تربیت اور قومی استعداد سازی کا مرکز ہے، جو سعودی عرب کو عالمی سطح پر سائنسی و تکنیکی قیادت کے قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں

ویمنز ورلڈ کپ: پاکستان کے لیے جیتنا ناگزیر، جنوبی افریقہ نے 313 رنز کا ہدف دے دیا، اوورز صرف 40

باہمی اتحاد کے ذریعے ہی ملک کو بھنور سے نکالا جا سکتا ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی

ٹی ایل پی سوشل میڈیا ٹیم کا رہنما گلگت سے گرفتار

سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی تو کابینہ کی تشکیل کیسے ہوگی؟ بیرسٹر گوہر نے بتا دیا

ویڈیو

پی ایس ایل 2026 میں 2 نئی ٹیموں کی شمولیت کا امکان، کونسے شہر زیر غور؟

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟