جامعہ شاہ عبداللہ برائے سائنس وٹیکنالوجی نے ایک اہم سائنسی قدم اٹھاتے ہوئے ’روبوٹکس بے‘ کے نام سے جدید ترین روبوٹکس لیبارٹری کا افتتاح کیا ہے، جو مملکت میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ یہ مرکز 13 اکتوبر 2025 کو یونیورسٹی کیمپس میں قائم کیا گیا، جو ایک ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔
یہ نیا مرکز نہ صرف مملکت کی ٹیکنالوجی اور اختراعات کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا بلکہ سعودی وژن 2030 کے تحت علم پر مبنی معیشت کی تشکیل اور ڈیجیٹل تبدیلی کے مقاصد کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: پرنس سطام بن عبدالعزیز یونیورسٹی کی عالمی درجہ بندی میں 250 درجے ترقی
کاؤسٹ کے شعبہ کمپیوٹر، الیکٹریکل اور حسابی علوم کے ڈین پروفیسر جیانلوکا سیٹی کے مطابق، روبوٹکس اور خودکار نظام مملکت کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پلان کے بنیادی ستون ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روبوٹکس بے‘ کا قیام اس عزم کی علامت ہے کہ کاؤسٹ جدید ترین تحقیق اور عملی حل کے ذریعے قومی معیشت کو تکنیکی طور پر مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اس منصوبے کی نگرانی پروفیسر ایرک فیرون اور پروفیسر شینکیو پارک کر رہے ہیں، جو انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
لیبارٹری میں فضائی، زمینی اور زیرِ آب روبوٹس کے تجربات کے لیے ایک وسیع مرکزی میدان موجود ہے، جس کے گرد ریسرچ و ڈیولپمنٹ لیبز قائم ہیں تاکہ بیک وقت مختلف روبوٹک نظاموں پر تحقیق ممکن ہو۔
یہ مرکز جدید ترین سہولیات سے لیس ہے جن میں تھری ڈی پرنٹرز، کمپیوٹر نیومیریکل کنٹرول مشینز اور الیکٹرانک ویلڈنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔
ان آلات کی مدد سے محققین اور طلبہ ایسے اسمارٹ روبوٹس تیار کر سکیں گے جو شہری خدمات، لاجسٹکس، زراعت، دفاع اور معائنہ جات جیسے شعبوں میں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
پروفیسر فیرون کے مطابق ’روبوٹکس بے‘ مستقبل کی نقل و حرکت اور خودکار ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کے لیے ایک تجرباتی میدان فراہم کرے گا، اور یہ KAUST کی Future of Transport Testbed سے براہِ راست منسلک ہوگا، جسے بری، بحری اور فضائی نقل وحمل کی جدید ٹیکنالوجی کے لیے سعودی عرب کا پہلا جامع پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے نزدیک اس لیبارٹری کا قیام مملکت کو عالمی روبوٹکس مراکز کی صف میں شامل کرے گا، جیسے کہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو، انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی آف مشی گن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں پاکستانیوں کا کردار، ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق
کاؤسٹ کے مطابق ’روبوٹکس بے‘ محض ایک ریسرچ سینٹر نہیں بلکہ جدت، تربیت اور قومی استعداد سازی کا مرکز ہے، جو سعودی عرب کو عالمی سطح پر سائنسی و تکنیکی قیادت کے قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔