سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی ہر سال باز شکاری کا موسم شروع ہو جاتا ہے، جو خطے کی قدیم روایات اور ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔
یہ روایت نسل در نسل منتقل ہوتی آئی ہے، اور ہر سال ستمبر سے جنوری تک جاری رہتی ہے، جب ایشیا کے شمالی علاقوں سے ہجرت کرنے والے باز جازان کی پہاڑیوں اور ساحلی وادیوں سے گزرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سعودی انٹرنیشنل باز و شکار میلہ اختتام پذیر: 7 ملین ریال کے باز نیلام
باز شکاری کے اس قدیم شوق کو منظم انداز میں فروغ دینے کے لیے سعودی باز کلب اور ماحولیاتی اداروں نے واضح ضابطے متعارف کرائے ہیں، جن میں شکاریوں کی باضابطہ رجسٹریشن، غیر قانونی طریقوں کی ممانعت، اور نایاب پرندوں کے تحفظ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
جازان میں بازوں کو پکڑنے کے کئی روایتی طریقے رائج ہیں، جن میں ’کبوتر پر جال ڈالنا‘ اور ’روشنی سے پکڑنے کا طریقہ‘ سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔
تربیت یافتہ شکاری ان بازوں کی دیکھ بھال اور تربیت کے بعد انہیں بازوں کی نیلامی میں پیش کرتے ہیں، جہاں بعض بازوں کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ریال تک جا پہنچتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں بین الاقوامی باز اور شکار کی نمائش 2025 کا آغاز، 45 ملکوں کے 1300 سے زائد نمائندوں کی شرکت
ماہرین کے مطابق باز شکاری اب محض ایک مشغلہ نہیں رہا بلکہ ایک منظم اقتصادی سرگرمی کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو نہ صرف سعودی عرب کے ثقافتی ورثے کے تحفظ بلکہ قدرتی ماحول کے استحکام میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔