اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی بحال، امدادی سامان پر پابندی بھی ختم ہونے کا امکان

پیر 20 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں جاری نازک جنگ بندی اس وقت بڑے امتحان سے دوچار ہوگئی، جب اسرائیلی افواج نے یہ الزام لگاتے ہوئے فضائی حملوں کی نئی لہر شروع کردی کہ حماس کے جنگجوؤں نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔ اس کے بعد ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے تصدیق کی کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق بعد ازاں اسرائیلی فوج نے کہاکہ وہ دوبارہ جنگ بندی پر عملدرآمد کر رہی ہے، جب کہ مذکورہ اہلکار کے مطابق امدادی ترسیل پیر سے بحال کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر حماس کا ردعمل آگیا

امریکا کی تجویز کردہ اس جنگ بندی کو ایک ہفتے سے کچھ زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، جس کا مقصد 2 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی برقرار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ مکمل طور پر پُرامن ثابت ہو۔

ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ حماس کچھ زیادہ ہی چُست و چالاک ثابت ہو رہی ہے، وہ کچھ فائرنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے اشارہ دیاکہ یہ کارروائیاں شاید تنظیم کے اندر موجود باغی عناصر کی جانب سے ہو رہی ہیں، نہ کہ اس کی قیادت کے احکامات پر ایسا ہو رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ اس معاملے سے سخت مگر درست طریقے سے نمٹایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ اسرائیلی حملوں کو جائز سمجھتے ہیں یا نہیں، صرف یہ کہاکہ یہ معاملہ زیرِ جائزہ ہے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہاکہ وہ آئندہ چند روز میں اسرائیل کا دورہ کر سکتے ہیں تاکہ جنگ بندی کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے۔

ادھر غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 36 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہاکہ اس نے اپنے فوجیوں پر فائرنگ کے بعد حماس کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

ایک مصری عہدیدار جو جنگ بندی مذاکرات میں شامل ہیں، نے بتایا کہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مسلسل رابطے کیے جا رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کرے، تاہم انہوں نے دوبارہ جنگ شروع کرنے کی کوئی دھمکی نہیں دی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق جنگجوؤں نے رفح کے ان علاقوں میں فائرنگ کی جو طے شدہ جنگ بندی لائن کے تحت اسرائیلی کنٹرول میں ہیں۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر متعدد بار جنگ بندی توڑنے کا الزام لگایا اور کہاکہ رفح میں باقی ماندہ یونٹس سے رابطہ کئی ماہ سے منقطع ہے، لہٰذا وہاں پیش آنے والے واقعات کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی۔

فلسطینی عوام اس خوف میں مبتلا ہیں کہ اگر جنگ بندی ٹوٹ گئی تو بھوک اور تباہی سے دوچار یہ علاقہ ایک بار پھر مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ جائےگا۔

یرغمالیوں کی باقیات کی شناخت

ادھر حماس کی جانب سے حوالے کیے گئے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

دونوں افراد 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے گئے تھے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں حماس نے 12 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی ہیں۔

اسرائیل نے حماس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ تمام 28 ہلاک شدہ یرغمالیوں کی باقیات واپس کرے، بصورتِ دیگر رفح کراسنگ تا حکمِ ثانی بند رہے گی۔

دوسری جانب اسرائیل نے 150 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کی ہیں، جن میں 15 اتوار کو دی گئیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق صرف 25 لاشوں کی شناخت ممکن ہو سکی ہے۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ

حماس کا ایک وفد جس کی قیادت خالد الحیہ کررہے ہیں، قاہرہ پہنچ چکا ہے تاکہ ثالثوں اور دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ جنگ بندی کے اگلے مراحل پر بات چیت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک

اگلے مرحلے میں حماس کا غیر مسلح کیا جانا، اسرائیلی فوج کا مزید علاقوں سے انخلا اور جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی کا نظام طے کرنا شامل ہے۔ امریکی منصوبے کے مطابق ایک بین الاقوامی حمایت یافتہ عبوری اتھارٹی کے قیام کی تجویز ہے۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہاکہ تنظیم کسی نئی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتی اور ایک ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کے قیام کی حمایت کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سانائے تاکائی چی: جاپان کی ’آئرن لیڈی‘ اور پہلی خاتون وزیراعظم کون ہیں؟

سندھ: کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پیشکش، نئی پالیسی ہے کیا؟

بنگلہ دیش میں پاکستان کے نئے تعینات ہائی کمشنر کی مشیر برائے خوراک سے ملاقات

ایران میں 5.35 شدت کا زلزلہ

’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟