ہم میں سے اکثر دن میں 2 بار دانت صاف کرنے کے لیے جو ٹوتھ برش استعمال کرتے ہیں وہ حقیقت میں بیکٹیریا، وائرس اور فنگس کا ایک چھوٹا مگر بدبودار مسکن ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ سن کر حیرانی ہو سکتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ ہمارا ٹوتھ برش ایک مکمل خوردبینی حیاتاتی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک عام ٹوتھ برش پر 10 لاکھ سے ایک کروڑ تک جراثیم موجود ہو سکتے ہیں جن میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا، فنگی اور وائرس شامل ہوتے ہیں۔
یہ جراثیم کہاں سے آتے ہیں؟
جرمنی کی رائن وال یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے مائیکرو بایولوجسٹ مارک کیون زن کے مطابق ٹوتھ برش پر جراثیم کے 3 بنیادی ذرائع ہوتے ہیں جن میں ہمارا منہ، ہماری جلد اور ٹوتھ برش رکھا جانے والا ماحول جو عام طور پر باتھ روم ہوتا ہے شامل ہیں۔
ہمارے ٹوائلٹس نزلہ زکام کے وائرس اور تھرش پیدا کرنے والے خمیر جیسے جراثیم ہمارے ٹوتھ برش پر بآسانی پنپ سکتے ہیں۔ تاہم ٹوتھ برش کو نسبتاً صاف رکھنے کے کچھ طریقے موجود ہیں۔
مزید پڑھیے: دانتوں کو صحت مند اور جراثیم سے محفوظ رکھنے والی غذائیں
ٹوتھ برش کے بوسیدہ ریشے ایک بنجر جھاڑی دار زمین جیسا منظر پیش کرتے ہیں جو روزانہ وقتی طور پر پانی سے تر ہو کر ایک زرخیز دلدلی علاقہ بن جاتا ہے جہاں غذائیت سے بھرپور نمی موجود ہوتی ہے۔ ان پلاسٹک کے بلند و بالا ریشوں کے جنگل میں لاکھوں خردبینی جاندار پروان چڑھتے ہیں۔
نئی حالت میں بھی کچھ ٹوتھ برش پہلے سے آلودہ ہو سکتے ہیں۔ برازیل میں کی گئی ایک تحقیق میں 40 نئے ٹوتھ برشوں میں سے نصف پر پہلے ہی مختلف بیکٹیریا موجود پائے گئے۔
خطرناک جراثیم بھی موجود ہوتے ہیں
اگرچہ زیادہ تر جراثیم بے ضرر ہوتے ہیں لیکن کچھ اقسام خطرناک بھی ہو سکتی ہیں جیسے اسٹریپٹو کوک اور اسٹیفلو کوکس دانتوں میں کیڑا لگنے اور مسوڑھوں کی سوزش کا باعث۔ ای کولیِ پیسیوڈوموناس اور کلیبسیلا نیومونیا بیکٹیریا اکثر معدے اور اسپتالوں میں پھیلنے والی بیماریوں سے منسلک ہوتے ہیں۔
کینڈیڈا فنگس جو منہ میں پھپھوندی یا تھرش پیدا کر سکتی ہے۔
ہرپیز سمپلیکس وائرس جو نزلہ، زخم کا باعث بنتا ہے اور ٹوتھ برش پر 48 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔
ٹوائلٹ فلش اور ٹوتھ برش ایک خطرناک تعلق
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جب ہم ٹوائلٹ فلش کرتے ہیں تو تقریباً 1.5 میٹر تک بیکٹیریا سے بھرپور پانی کے ذرات فضا میں پھیل سکتے ہیں جسے ’ٹوائلٹ پلم‘ کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کا ٹوتھ برش قریبی جگہ پر رکھا ہوا ہے تو یہ ذرات اس پر بیٹھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نہانا صبح بہتر یا رات کو، یا ایک اور کام بھی ضروری؟
اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ فلش سے پہلے ٹوائلٹ (کموڈ) کا ڈھکن بند کرلیا کریں۔ ٹوتھ برش کو ٹوائلٹ سے دور رکھیں۔
ٹوتھ برش صاف رکھنے کے طریقے
استعمال کے بعد اچھی طرح پانی سے دھونا، کھلی جگہ پر سیدھا کھڑا کر کے خشک کرنا (ڈھکن یا بند ڈبے میں رکھنے سے جراثیم بڑھ سکتے ہیں)، ہر 3 ماہ بعد نیا ٹوتھ برش استعمال کرنا، ماؤتھ واش میں 5-10 منٹ تک برش کو بھگو کر رکھنا خاص طور پر کلورہیکسڈین (0.12 فیصد) یا اسیٹل پائریڈینیئم کلورائیڈ (0.05 فیصد) والے ماؤتھ واشز۔ سرکہ کا محلول (ایک فیصد) مؤثر ہے مگر ذائقے کی خرابی کا خطرہ ہوتا ہے۔ ماکرو ویو میں سینیٹائز کرنا مؤثر ثابت ہوا ہے مگر برسلز خراب ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔
کیا سب کے لیے خطرہ ہے؟
نہیں، عام صحت مند افراد کے لیے یہ خطرہ محدود ہے۔ تاہم کمزور مدافعتی نظام والے افراد، بوڑھوں یا بچوں کے لیے یہ جراثیم کسی انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں خاص طور پر جب کچھ بیکٹیریا اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحمت رکھتے ہوں۔
نئی تحقیق: پروبائیوٹک ٹوتھ پیسٹ
کچھ ماہرین اب ایسے ٹوتھ پیسٹ پر تحقیق کر رہے ہیں جو فائدہ مند بیکٹیریا کو فروغ دیتے ہیں جیسے اسٹریپٹوکوکس سیلی ویریئس یا لیمو سی لیکٹو بیسیلس ریوٹری جو نقصان دہ بیکٹیریا کا مقابلہ کر کے دانتوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
مارک کیون زن کہتے ہیں کہ مستقبل میں پروبائیوٹک ٹوتھ پیسٹ یا بایوایکٹیو برسلز سے ٹوتھ برش خطرے کی بجائے تحفظ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ اس حوالے سے مزید تحقیق درکار ہے۔
ٹوتھ برش کب بدل لینا چاہیے؟
اگر آپ کا ٹوتھ برش 3 ماہ سے پرانا ہے، برسلز خراب یا بکھرے ہوئے ہیں، ٹوائلٹ کے قریب رکھا ہے یا اگر آپ بیمار رہے ہیں تو نیا ٹوتھ برش لینا بہتر ہے۔