بلوچستان کی شاہراہیں موت کی راہیں: 5 سال میں 77 ہزار حادثات، 1700 سے زائد اموات

منگل 21 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2017 میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر وڈھ کے قریب میری گاڑی اور ایک دوسری گاڑی میں تصادم ہوا۔ میرے پیر کی ہڈی مکمل طور پر ٹوٹ گئی، چہرے پر گہرے زخم آئے اس دن نے میری پوری زندگی بدل دی۔ آج بھی لنگڑا کر چلتا ہوں، اللہ کا شکر ہے کہ زندہ ہوں مگر وہ منظر آج تک بھول نہیں پایا۔

یہ الفاظ ہیں آغا ابراہیم کے جو بلوچستان کی ان ہزاروں کہانیوں میں سے ایک ہیں جہاں قومی شاہراہوں پر حادثات نے زندگیوں کا رخ بدل دیا۔ کوئی اپنے پیارے کھو بیٹھا، کوئی عمر بھر کے لیے زخمی ہو گیا۔

میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر 1122 کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2019 سے ستمبر 2025 کے دوران بلوچستان کی مختلف قومی شاہراہوں پر 77 ہزار 826 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے۔ ان حادثات میں ایک ہزار 743 افراد جاں بحق اور ایک لاکھ تین ہزار 902 افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: پنجگور: رکن بلوچستان اسمبلی کا بھائی مسلح افراد کی فائرنگ سے قتل، وزیراعلیٰ کا نوٹس

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں حادثات کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے، اور ہر گزرتا سال صورتحال کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ حادثات قومی شاہراہ این-25 (کراچی تا چمن) پر پیش آئے، جہاں 35 ہزار 113 حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 900 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ شاہراہ بلوچستان کی مرکزی تجارتی شریان ہے، لیکن خستہ حال یک طرفہ سڑک، تیز رفتاری اور ہیوی ٹریفک نے اسے ڈیڈلی ہائی وے بنا دیا ہے۔

اسی طرح این-50 شاہراہ (کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان) پر 24 ہزار 694 حادثات۔ پیش آئے، جن میں 421 افراد جاں بحق ہوئے۔یہ راستہ تنگ، موڑ دار اور غیر روشن ہے، جس پر رات کے وقت ڈرائیونگ انتہائی خطرناک بن جاتی ہے۔

ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کے مطابق این-85 (سوراب تا پنجگور)، این-70 (لورالائی تا ڈی جی خان) پر بھی حادثات معمول بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والا فتنہ الہند کا انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک

تجزیہ نگاروں کے مطابق تیز رفتاری اور خطرناک اوورٹیکنگ، سڑکوں کی خستہ حالی اور ناکافی نشاندہی، غیر تربیت یافتہ یا بغیر لائسنس ڈرائیورز، گاڑیوں کی فٹنس اور روڈ سیفٹی معائنوں کا فقدان، شاہراہوں پر ٹریفک پولیس اور نگرانی کے نظام کی کمی حادثات کہ بڑی وجہ ہے۔

بلوچستان کی شاہراہیں اب بھی ہزاروں مسافروں کے لیے خطرے کی علامت بنی ہوئی ہیں۔ آغا ابراہیم جیسے درجنوں افراد ہر سال اپنی صحت، روزگار یا پیارے کھو دیتے ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے، تو یہ خوابوں کی راہیں مزید موت کی شاہراہیں بن جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کیا تحریک لبیک کا احتجاج اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوتا ہے؟

مودی کے دور میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خوفناک اضافہ، مذہبی ہم آہنگی خطرے میں

 کرِسٹیانو رونالڈو کا بیٹا بھی پرتگال کی ٹیم میں شامل

لداخ میں بھارتی جبر میں اضافہ، اپنے حق کے لیے احتجاج کو روکنے کے لیے اقدامات میں مزید سختی

غیرملکی فنڈنگ کا الزام، سابق فرانسیسی صدر کو 5 سال قید کی سزا، جیل منتقل

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

کیا نواز شریف نے اپنا کردار محدود کرلیا؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟

انسانیت کے خلاف جنگ