اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی یعنی جولائی تا ستمبر 2025 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 594 ملین ڈالر رہا، جو اگست کے 110 ملین ڈالر سرپلس کے برعکس ہے۔
یہ خسارہ بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث ریکارڈ ہوا، جن میں سال بہ سال 8.3 فیصد اضافہ کے ساتھ حجم 15.4 ارب ڈالر تک جا پہنچا، جبکہ برآمدات صرف 6.5 فیصد بڑھ کر 7.9 ارب ڈالر رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سال کی کم ترین سطح پر رہا‘ اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ جاری
اسی مدت کے دوران خدمات کے شعبے میں بھی 931 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔
Pakistan's current account deficit swelled to $594 million in Q1 FY26, driven by rising imports outpacing modest export and remittance growth, highlighting persistent economic challenges despite record IT export performance. https://t.co/xKIo8sEzYh pic.twitter.com/OrkNZnix4a
— Investify Pakistan (@investifypk) October 21, 2025
مثبت پہلو یہ ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، ستمبر 2025 میں آئی ٹی برآمدات 366 ملین ڈالر رہیں، جو سال بہ سال 25 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں مجموعی آئی ٹی برآمدات 1.06 ارب ڈالر ہوئیں، جبکہ خالص آئی ٹی برآمدات میں 29 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
ترسیلاتِ زر نے بھی حوصلہ افزا کارکردگی دکھائی، جن میں 8.4 فیصد اضافہ کے ساتھ 9.54 ارب ڈالر کی وصولی ہوئی، جس کا بڑا حصہ خلیجی ممالک اور امریکا سے آیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس کی جانب کامیاب سفر جاری، ریکارڈ سطح پر آگیا
بیرونی سرمایہ کاری کے شعبے میں تاہم سست روی برقرار رہی، پہلی سہ ماہی میں خالص غیرملکی براہِ راست سرمایہ کاری 34 فیصد کمی کے ساتھ 569 ملین ڈالر تک محدود رہی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق، زرمبادلہ کے ذخائر ستمبر کے اختتام تک بڑھ کر 14.28 ارب ڈالر ہوگئے۔
ماہرین کے مطابق، درآمدی دباؤ، برآمدی کمزوری اور آمدنی کی ادائیگیوں میں اضافے نے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھایا ہے۔
جبکہ معیشت کا انحصار اب بھی ترسیلاتِ زر اور آئی ایم ایف فنڈنگ پر قائم ہے۔