قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ یہاں مفت میں کوئی لانچ نہیں کراتا، سب استعمال ہوتے ہیں۔
ایک ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں ٹیم بغیر گروہ بندی کے بن ہی نہیں سکتی، میں کپتان بنا تو مجھے اس وقت کے چیئرمین پی سی بی جنرل (ر) توقیر ضیا کو منانا پڑا کیوں دوسروں کو ڈرانا تھا، یہاں ہر کوئی استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب بھی تمام کھلاڑی استعمال ہورہے ہیں یہ بعد میں پتا چلے گا، کچھ کھلاڑیوں کو منع بھی کیا تھا کہ پاکستان کی کپتانی مت لیں آپ کو استعمال کیا جارہا ہے، آپ کو ایسے پھینکیں گے جس طرح کل رات پھینکا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: محمد رضوان کو مذہبی ماحول فروغ دینے پر کپتانی سے ہٹایا گیا، راشد لطیف کا دعویٰ
راشد لطیف نے کہا کہ عبداللہ شفیق کھیلتا جارہا ہے اس پر کوئی بات نہیں کرتا، صرف 2 کھلاڑیوں کو ہدف بنایا ہوا ہے، شان مسعود کیا محفوظ کیا جا رہا ہے اور صاف نظر آ رہا ہے کہ یہاں پسند ناپسند کو دیکھا جارہا ہے۔ جس کھلاڑی کو ٹیم میں ہی نہیں ہونا چاہیے وہ کپتان بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی چیئرمین پی سی بی سے مطمئن نہیں ہوا ہوں، یہ سارے مہرے ہیں، سلمان علی آغا کو ایک روزہ کرکٹ کا کپتان بنانا چاہیے اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹونٹی کا کپتان ہونا چاہیے۔














