نوٹیفکیشن کے بعد ٹی ایل پی پر پابندی مؤثر ہوجائے گی، سپریم کورٹ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی : رانا ثنااللہ

جمعرات 23 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور و سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا تو پابندی نافذ ہوجائے گی، سپریم کورٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے ریفرنس بھیجا گیا تھا، جس پر چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب نے وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی، جس کے بعد ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ سیاسی نہیں ہے، یہ امن و امان کے معاملات کو دیکھ کر کیا گیا ہے۔ ٹی ایل پی کے خلاف ثبوت موجود ہیں، یہ فیصلہ صرف خدشات کی بنیاد پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں بھی ٹی ایل پی کا فیض آباد میں دھرنا پرتشدد تھا، جس پر پہلے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا۔ اس کے بعد 2021 میں اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کی تھی، تاہم تحریری یقین دہانی کے بعد پابندی ہٹائی گئی کہ آئندہ پرتشدد احتجاج نہیں ہوگا، لیکن ٹی ایل پی نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی نے دوبارہ وہی پرتشدد راستہ اپنایا جو 2018 اور 2021 میں اپنایا گیا تھا۔ ٹی ایل پی کے خلاف ثبوت موجود ہیں کہ وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو زخمی یا قتل کیا، لوٹ مار کی، اور لاہور سے مریدکے تک مختلف جرائم میں ملوث رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کو فنانس کرنے والے 3 ہزار 800 افراد کا سراغ لگا لیا، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ٹی ایل پی کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف لانچ کیا گیا تھا۔ حلقہ این اے 120، جہاں سے نواز شریف الیکشن لڑتے رہے ہیں، وہاں بریلوی ووٹ مسلم لیگ (ن) کا تھا، اسے تقسیم کرنے کے لیے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ٹی ایل پی کو کھڑا کیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ بریلوی مسلک، بریلوی مساجد یا مدارس پر کوئی پابندی نہیں لگائی جارہی۔ تمام مذہبی مسالک بشمول بریلوی مسلک لائقِ احترام ہیں۔ کسی مسجد یا مدرسے پر قطعاً کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کا عقیدے سے متعلق معاملہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے عشق و عقیدت کا اظہار ہے، جو لائقِ احترام جذبہ ہے۔ تاہم جب کسی جماعت میں تشدد شامل ہوجائے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہوتی ہے، اور ٹی ایل پی کے خلاف کارروائی اسی حد تک محدود رہے گی۔ مذہبی معاملات پر کوئی پابندی نہیں لگائی جارہی۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رضوی اور ان کے بھائی کے بہت قریب ہیں، جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے: عظمیٰ بخاری

انہوں نے مزید کہا کہ سعد رضوی اور ان کے بھائی پولیس کی حراست میں نہیں ہیں، تاہم انہیں گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ ٹی ایل پی پر پابندی کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں جائے گا۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے، اور اس حوالے سے وزارتِ داخلہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ اگر ٹی ایل پی کا کوئی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی میں موجود ہے تو اسے ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا۔ البتہ ٹی ایل پی اس فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

عمران خان 860 دنوں میں 870 ملاقاتیں کرچکے ہیں، حکومتی ترجمان

بوندی فائرنگ کیس: نوید اکرم پر 15 قتل اور دہشتگردی سمیت 59 الزامات عائد

پاکستان میں موٹر سائیکل اور تھری ویلر کی فروخت میں حیران کن اضافہ

سولر صارفین کے لیے بڑا دھچکا، نیپرا کی نئی تجاویز سے کتنا نقصان ہو گا؟

فٹبال اسٹار میسی کا ونتارا کا دورہ: جنگلی حیات کے ساتھ ملاقات اور موج مستی

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں