اسلام آباد پولیس میں تعینات سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عدیل اکبر نے گزشتہ روز مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر جان دے دی۔
اس واقعہ کے بعد جہاں سوشل میڈیا صارفین ان کی ذہنی کیفیت پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں ان کی خود کشی اور آخری فون کال سے متعلق سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کے سینیئر افسر نے خودکشی کیوں کی؟
صارفین کا کہنا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات ضروری ہیں تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ یہ واقعہ واقعی خود کشی تھا یا کسی اور پہلو کا معاملہ ہے۔
خرم اقبال نے لکھا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈینگی کی وجہ سے چھٹی نہ ملنا، مسلسل ڈیوٹی، ڈکیتی وارداتوں کے بعد اعلی افسران کی ڈانٹ، پروموشن روکنے کی دھمکی اور آخر میں ایک بار پھر ڈیوٹی کے دوران فون کال پر ڈانٹے جانے پر ایس پی عدیل اکبر دلبرداشتہ ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ عدیل اکبر کی آخری کال ریکارڈ چیک کرنا چاہئے۔
اپ ڈیٹ: ڈینگی کی وجہ سے چھٹی نہ ملنا، مسلسل ڈیوٹی، ڈکیتی وارداتوں کے بعد اعلی افسران کی ڈانٹ، پروموشن روکنے کی دھمکی اور آخر میں ایک بار پھر ڈیوٹی کے دوران فون کال پر ڈانٹے جانے پر ایس پی عدیل اکبر دلبرداشتہ ہوئے، ذرائع کچھ اس طرح بتا رہے ہیں، آخری کال ریکارڈ چیک کرنا چاہئے۔۔!! pic.twitter.com/qi4UXH69oE
— Khurram Iqbal (@khurram143) October 23, 2025
بلال غوری لکھتے ہیں کہ پولیس افسر عدیل اکبرکی موت کو سب اپنے تعصبات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں،بعض لوگ آئی جی اسلام علی ناصر رضوی کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مگردستیاب معلومات کے مطابق یہ خودکشی کسی جذباتی ردعمل کانتیجہ نہیں۔ عدیل اکبر طویل عرصہ سے ڈپریشن کے مرض میں مبتلا تھے،،گزشتہ شب بھی انہوں نے ایک معروف ماہر نفسیات کو چیک اپ کروایا اور ان کی اہلیہ بھی ڈاکٹر ہیں۔
پولیس افسر عدیل اکبرکی موت کو سب اپنے تعصبات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں،بعض لوگ آئی جی اسلام علی ناصر رضوی کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مگردستیاب معلومات کے مطابق یہ خودکشی کسی جذباتی ردعمل کانتیجہ نہیں ،ASP عدیل اکبر طویل عرصہ سے ڈپریشن کے مرض میں مبتلا تھے،،گزشتہ شب بھی انہوں نے…
— Bilal Ghauri (@mbilalghauri) October 23, 2025
میاں داؤد نے کہا کہ ایس پی عدیل کی خودکشی یا موت کی تحقیقات ہونا بہت ضروری ہیں۔ آخر پتہ تو چلے اس حادثے کی وجوہات کا۔
ایس پی عدیل کی خودکشی یا موت کی تحقیقات ہونا بہت ضروری ہیں، ایک قابل ترین آفیسر، پورا کیریئر راہ دیکھ رہا ہے، قابل ترین اہلیہ ہے، خوبصورت بیٹی ہے، یار دوستوں سے اپنا ڈپریشن شیئر کر رہا ہے اور کوئی بھی اسکو 24 گھنٹے پیار کرنے، لاڈ کرنے، سمجھانے والا نہیں ہے۔۔۔ آخر پتہ تو چلے اس… https://t.co/zASvQ85QKP
— Mian Dawood (@miandawoodadv) October 23, 2025
شمع جونیجو لکھتی ہیں کہ یہ پاکستان کے پہلے پولیس افسر کی خودکشی نہیں ہے۔ عدیل اکبر سے پہلے بھی کئی افسروں نے اپنی جان لے لی ہے۔
یہ پاکستان کے پہلے پولیس افسر کی خودکشی نہیں ہے۔ عدیل اکبر سے پہلے بھی کئی افسروں نے اپنی جان لے لی۔ پاکستان پولیس کی نوکری سانپوں کے گڑھے میں رہ کے اُنہیں ختم کرتے ہوئے خود کو بچانا ہے لیکن مصیبت میں کوئی سینئر افسر آپ کے ساتھ نہیں ہوتا- کولیگ آپ کی ترقی سے جلتے ہیں، فیملی آپ… https://t.co/SDOcVvYko5 pic.twitter.com/yfL9PcUXwb
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) October 23, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی اپنی جان نہیں لیتا جیسے سب بتا رہے ہیں۔
ایسے کوئی اپنی جان نہیں لیتا جیسے بتا رہے ہیں
ڈینگی کی وجہ سے چھٹی نہ ملنا، مسلسل ڈیوٹی، ڈکیتی وارداتوں کے بعد اعلی افسران کی ڈانٹ، پروموشن روکنے کی دھمکی اور آخر میں ایک بار پھر ڈیوٹی کے دوران فون کال پر ڈانٹے جانے پر SP عدیل اکبر دلبرداشتہ ہوئے، ذرائع کچھ اس طرح بتا رہے ہیں pic.twitter.com/HhS2u3u4wk— ♥️خــͥــᷠــͣــͣــͪــᷜـــــانـــــی🇵🇰 (@iamkhaani) October 23, 2025
واضح رہے کہ عدیل اکبر کا تعلق ضلع گوجرانوالہ اور پولیس سروس آف پاکستان کے 46ویں کامن سے تھا، وہ اسلام آباد پولیس میں بطور ایس پی آئی نائن تعینات تھے۔اپنے کیریئر کے دوران وہ ایس پی کوئٹہ، ایس پی زیارت اور ایس پی ژوب کے عہدوں پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ رواں سال اگست سے وہ اسلام آباد میں بطور ایس پی انڈسٹریل ایریا تعینات تھے۔
ان کی پروموشن 2 سال قبل ہونا تھی، مگر ان کے خلاف ایک محکمانہ انکوائری 2 سال تک زیرِ التوا رہی، بعد ازاں انکوائری میں وہ بے قصور قرار پائے۔ عدیل اکبر نے امریکا میں ماسٹرز کے لیے اسکالرشپ کے لیے درخواست دے رکھی تھی اور گزشتہ روز ہی ان کی اسکالرشپ کی منظوری کا خط بھی موصول ہوا تھا۔ عدیل اکبر شادی شدہ تھے اور ان کی 2 سالہ بیٹی بھی ہے۔














