گزشتہ روز مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے اسلام آباد پولیس کے ایس پی عدیل اکبر کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ماہرِ نفسیات ڈاکٹر حافظ سلطان محمد نے انکشاف کیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر واقعے سے صرف ایک روز قبل ان سے ملاقات کے لیے آئے تھے اور ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کے ایس پی عدیل اکبر کی خودکشی،’ آخری کال ریکارڈ چیک کرنا چاہیے‘
ڈاکٹر حافظ سلطان محمد نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک تفصیلی پوسٹ میں بتایا کہ ’گزشتہ روز وہ مجھ سے ملنے آئے اور میں نے انہیں فوری طور پر پمز اسپتال کے پرائیویٹ وارڈ میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ وہ نیچے گئے تاکہ فیصلہ کریں، پھر اپنی اہلیہ کے ساتھ واپس آئے اور کہا کہ میں ڈپریشن پر خود قابو پا لوں گا، لیکن بدقسمتی سے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آ گیا‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے ایس پی عدیل اکبر کے اہلِ خانہ کو تاکید کی تھی کہ ان کے آس پاس سے تمام ہتھیار اور تیز دھار اشیاء ہٹا دی جائیں، مگر افسوس کہ تقدیر کے آگے انسان بے بس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس افسر کی خودکشی، بہتر صحت کے لیے دفاتر اور ورک پلیس کا ماحول ٹھیک ہونا کتنا ضروری؟
ڈاکٹر حافظ سلطان کے مطابق عدیل اکبر نے ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ وہ 2 مرتبہ سی ایس ایس امتحان پاس کر چکے ہیں اور اپنے بیچ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی تھی۔ حالیہ عرصے میں ان کی پوسٹنگز نسبتاً مشکل علاقوں میں رہی، جن میں کوئٹہ، تربت اور حال ہی میں کشمیر شامل ہیں، جہاں وہ صرف دس دن قبل تعینات ہوئے تھے۔
تاہم ڈاکٹر حافظ سلطان محمد کا کہنا تھا کہ ایس پی عدیل اکبر نے واضح کیا تھا کہ ان کا ڈپریشن ان تقرریوں کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی ایسے احساس یا کیفیت سے جڑا ہے جو ’سمجھ سے بالاتر اور بیان سے باہر‘ ہے۔
بعد ازاں ڈاکٹر حافظ سلطان نے یہ پوسٹ سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کر دی۔














