وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نےسونے کی درآمد و برآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے اور سونے کی تجارت سے متعلق معطل شدہ ایس آر او کو بحال کرنے کی منظوری دی گئی۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں ای سی سی نے قیمتی دھاتوں اور زیورات کی برآمد و درآمد کے لیے موجودہ فریم ورک کو برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج
اجلاس نے درآمدی پالیسی میں پری شپمنٹ انسپیکشن کے نظام کو بہتر بنانے کی سفارشات کی منظوری دی اور بیگیج و ٹرانسفر اسکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمدی اسکیم سے متعلق تجاویز پر مزید مشاورت کے لیے ہدایت کی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے لیے 2.5 ارب روپے کی فراہمی کی منظوری دی جبکہ فرنٹیئر ورکز آرگنائزیشن کے اوور ڈرافٹ کلیئرنس کے لیے بھی رقم منظور کی گئی۔
اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے انتظامات کے لیے الیکشن کمیشن کو 45 کروڑ 60 لاکھ روپے کی گرانٹ دی گئی، پاکستان منٹ کالونی میں بجلی کے میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کے لیے 11 کروڑ 21 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی اور رینجرز کے ہیلی کاپٹر کے پرزہ جات کے لیے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک سونے سے اور چنیوٹ تانبے سے مالامال مگر سرمایہ کاری کیوں نہیں؟
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مہنگائی کے رجحانات اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں وزیرِ خزانہ نے قیمتوں کے استحکام اور عوام کی قوتِ خرید کے تحفظ پر زور دیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب نے زرعی پیداوار متاثر کی ہے اور ستمبر میں مہنگائی 5.6 فیصد تک جا پہنچی۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ مرغی، چاول اور ایل پی جی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ شکر، گوشت اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ای سی سی نے خوردنی تیل اور گھی کے شعبے میں ممکنہ گٹھ جوڑ کی تحقیقات کا حکم دیا اور رمضان المبارک کے لیے قیمتوں کے استحکام کے منصوبے کی تیاری کی ہدایات جاری کیں۔ علاوہ ازیں صوبوں کو مارکیٹ مانیٹرنگ کے لیے ادارہ شماریات کے سسٹم کے استعمال کی ہدایات بھی دی گئیں۔














