وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں دوبارہ فوجی آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں، لیکن اب ہم کسی آپریشن کو نہیں مانتے، اگر کسی بے گناہ شہری کی جان جائے گی تو اس کا حساب ہوگا۔
خیبر میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 1947 سے لے کر نائن الیون تک پاکستانی سرحدوں کی حفاظت قبائل نے کی، لیکن بند کمروں کے اندر پرائی جنگ میں کودنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبائل کو قربانی کا بکرا بنا کر جنگ مسلط کی گئی، اور ہم پر ڈرون حملے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی: سہیل آفریدی کا خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں قبائل کو کہا گیا کہ اب سب کلیئر ہو چکا ہے، اور پھر 2022 میں ان کے انکار کے باوجود انہیں یہاں لا کر بسایا گیا۔
سہیل آفریدی نے کہاکہ ہم نے 80 ہزار قربانیاں پیش کی ہیں، اب بند کمروں کے فیصلے نہیں چلیں گے، ہر فیصلے میں قبائل کو شامل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم امن کے ساتھ ترقی بھی چاہتے ہیں، این ایف سی کے تحت صوبے کا حصہ دیا جائے۔
واضح رہے کہ سہیل آفریدی نے خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کا حلف اٹھا لیا ہے، تاہم ابھی تک کابینہ تشکیل نہیں دی، ان کا مؤقف ہے کہ وہ عمران خان سے مشاورت کے بعد کابینہ تشکیل دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’تیار رہیں تاکہ عمران خان کو جیل سے نکالا جاسکے‘، سہیل آفریدی کا چارسدہ جلسے سے خطاب
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی دو مرتبہ اڈیالہ جیل تشریف لا چکے ہیں، لیکن ان کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔














