امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایشیا کے اپنے دورے کے پہلے مرحلے پر ملائیشیا پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ آسیان (ASEAN) سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
صدر ٹرمپ اپنے دورے کے دوران ملائیشیا کے ساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کریں گے اور تھائی لینڈ و کمبوڈیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کی نگرانی بھی کریں گے۔
کوالالمپور پہنچنے پر جہاز سے اترنے کے بعد صدر ٹرمپ کو ایئرپورٹ پر انہیں خوش آمدید کرنے والے فنکاروں کے ہمراہ رقص کرتے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور ملائیشیا کا پائیدار اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا عزم، وزیراعظم کا دورہ مکمل، مشترکہ اعلامیہ جاری
روانگی سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اس دورے میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ جنوبی کوریا میں ہونے والی ملاقات انتہائی مثبت ثابت ہوگی اور چین مزید محصولات سے بچنے کے لیے تجارتی معاہدہ کرے گا۔

یہ اجلاس تاریخ کا سب سے بڑا آسیان اجلاس قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 12 ہزار مندوبین شریک ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے باعث کوالالمپور کے بڑے حصے کو بند کر دیا گیا ہے۔
آسیان 11 رکنی علاقائی بلاک ہے جس میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ویتنام اور تازہ ترین رکن مشرقی تیمور شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ ایشیا کے اہم دورے پر روانہ، چین اور جنوبی کوریا کے صدور سے ملاقات کریں گے
ملائیشیا کے بعد ٹرمپ جاپان جائیں گے، جہاں وہ نئی خاتون وزیراعظم سَناے تاکایچی سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے جاپانی رہنما کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم شنزو آبے کی پالیسیوں کو مؤثر انداز میں آگے بڑھا رہی ہیں۔

دورے کا سب سے اہم مرحلہ جنوبی کوریا میں ہوگا، جہاں ٹرمپ صدر لی جے میونگ سے ملاقات، کاروباری رہنماؤں سے خطاب اور امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ عشائیہ کریں گے۔
جمعرات کو ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات عالمی منڈیوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور ماہرین کو امید ہے کہ اس سے تجارتی جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔













