چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا جس کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ایسے میں پی ٹی آئی بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ کے ایئرپورٹ روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا، اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن عمر عزیز بھی جان بحق ہوگیا۔
عمر عزیز کیسے جاں بحق ہوا؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عمر عزیز کے بھائی طارق عزیز نے بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری پر پارٹی کی جانب سے دھرنے کی کال دی گئی جس پر میرا بھائی گھر سے اور میں بازار سے پارٹی سیکرٹریٹ پہنچے۔
اس کے بعد ہم احتجاجی ریلی کی صورت میں ایئر پورٹ روڈ پہنچے جہاں پارٹی کی جانب سے پر امن احتجاج ریکارڈ کروایا گیا لیکن پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کر دی گئی۔
نمک اور پانی
طارق عزیز نے بتایا کہ میرا بھائی اس وقت لوگوں کو پانی اور نمک دے رہا تھا تا کہ شیلنگ کے اثر کو کم کیا جاسکے، تب ہی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا تو مظاہرین نے کہا کہ ایک شخص کو مار دیا ہے میں اپنے بھائی کا فون ملاتا رہا لیکن اس نے فون نہیں اٹھایا۔
اس دوران پارٹی کے لوگوں کو میں نے چوک میں جمع دیکھا وہاں ایک شخص موجود تھا جو زمین پر لیٹا ہوا تھا میں نے رومال سے پہچانا کہ یہ تو میرا بھائی ہے جب میں ہسپتال گیا تو وہاں بتایا گیا کہ عمر عزیز جاں بحق ہوچکا ہے۔
بھائی غیر مسلح تھا
طارق عزیز نے وی نیوز کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہمارا تنصیبات پر حملے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اگر عمر نے کسی تنصیب پر حملہ کرنا ہوتا تو اس کے ہاتھ میں کوئی ہتھیار تو ہونا چاہیے تھا، ساری فوٹیجز موجود ہیں کہ اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا۔ تو وہ کیسے تنصیبات پر حملہ کر سکتا تھا۔
عمر عزیز کے سوگوار
26 سالہ عمر عزیز اپنے سوگواروں میں ماں باپ سات بہن بھائیوں کو چھوڑ گیا ہے۔ عمر وزیر اپنے بہن بھائیوں میں ساتوں اور ماں کا لاڈلا تھا۔ طارق عزیز کہتے ہیں کہ جب ہمیں یہ پتا چلا کے عمر عزیز جاں بحق ہوگیا ہے تب ہم سب اس بات پر غم زدہ تھے کے سب ماں کو کیسے بتائیں گے۔
عمر عزیز کے شوق
طارق عزیز نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمر جامعہ بلوچستان کا طالب علم تھا اور ہر نوجوان کی طرح عمر کو نئے ملبوسات زیب تن کرنا اور مختلف اقسام کے پرفیوم جمع کرنے کا شوق تھا۔ کپڑوں کا تو اسے اتنا شوق تھا کہ ہفتے میں ایک شلوار قمیص ضرور سلواتا تھا۔
عمر عزیز کیا سوچتا تھا؟
طارق عزیز نے کہا کہ عمر بہتر پاکستان اور کرپشن سے پاک ملک چاہتا تھا اس کا نظریہ تھا کہ عمران خان بہتر لیڈر ہے جو امت مسلمہ کو اکٹھا کرسکتا ہے اور ملک کی فلاح و بہبود میں بہتر قردار ادا کرسکتا ہے۔ عمر ہمیشہ کہا کرتا تھا کے جان دیں گے مگر عمران نہ دیں گے اس نے اپنی جان عمران خان ہر قربان کردی۔
لواحقین کا مطالبہ
عمر عزیز کے لواحقین نے حکومت وقت سے معاملے کی ایف آئی آر درج کرکے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔